سری لنکن صدر نے پارلیمان معطّل کر دی، ملک میں سیاسی بحران
27 اکتوبر 2018سری لنکن دارالحکومت کولمبو سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ہفتہ ستائیس اکتوبر کو صدر میتھری پالا سری سینا کی جانب سے ملکی پارلیمان معطّل کردیا گیا۔ انہوں نے ایک روز قبل جمعہ چھبیس اکتوبر کو رانیل وکرمے سنگھے کو منصب وزارتِ عظمیٰ سے بھی برطرف کر دیا تھا۔
قبل ازیں وزیر اعظم رانیل وکرمے سنگھے نے اپنا منصب چھوڑنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خود کو تاحال وزیر اعظم قرار دیا اور ملکی پارلیمان کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اسی دوران پارلیمانی حکام نے بتایا کہ صدر میتھری پالا سری سینا سولہ نومبر تک 225 رکنی ملکی پارلیمان کو معطّل کردیا۔
سری لنکا: مسلم مخالف فسادات ميں سياستدان اور پوليس بھی ملوث
دوسری طرف بروز جمعہ حلف اٹھانے والے نئے وزیر اعظم مہندا راجا پاکشے نے وکرمے سنگھے کو حکومتی منصب چھوڑ دینے کا مشور دیا ہے۔ واضح رہے سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے سابق صدر مہندا راجا پاکشے کو منصب وزارتِ عظمیٰ تفویض کیا اور وہ اس عہدے کا حلف بھی اٹھا چکے ہیں۔
اس تمام صورتحال کے نتیجے میں سری لنکا میں شدید سیاسی بحران دیکھا جارہا ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق سپیکر کارو جےسوریا کو اب فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کا وزیر اعظم کون ہوگا، مہندا راجا پاکشے یا پھر رانیل وکرمے سنگھے۔
خبر رساں ادرے اے ایف پی کے مطابق راتوں رات راجاپاکشے کے حمایتیوں نے ملکی ٹیلی وژن کی عمارت پر دھاوا بولتے ہوئے زبردستی نشریات بھی بند کرا دی تھی۔ ان افراد کا ماننا تھا کہ سرکاری ٹیلی وژن پر حکومت کے حق میں خبریں نشر کی جارہی ہیں۔ بعد ازاں راجاپاکشے کی حمایت میں خبریں نشر کرنے کی شرط پر سرکاری ٹیلی وژن کی نشریات ایک مرتبہ پھر بحال کردی گئی۔
مہندا راجا پکسے کے دو بھائی کرپشن الزام کی لپیٹ میں
دریں اثناء سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں صورتحال پر امن ہے تاہم کولمبو پولیس کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے پر قابو پانے کے لیے تمام اہلکاروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
ع آ / ع ا (اے ایف پی)