سری لنکن کرکٹ ، میچ فکسنگ کے الزامات کی زد میں
30 اپریل 2011ہاشان تلکا رتنے نے دعویٰ کیا ہے کہ سری لنکا میں 1992ء سے میچ فکسنگ کی جا رہی ہے۔ تراسی ٹیسٹ اور 200 ایک روزہ میچوں میں سری لنکن قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے تلکا رتنے نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم رہیں گے اور ضرورت پڑنے پر ایسے کچھ نام بھی عام کریں گے، جو میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔
تلکا رتنے کے اس دعوے کے بعد سری لنکا کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ڈی ایس ڈی سلوا نے کہا ہے کہ ہفتے کے دن بورڈ میٹنگ میں اس معاملے پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ ڈی سلوا نے مزید کہا کہ اس خصوصی میٹنگ میں اس امر پر غور کیا جائے گا کہ تلکا رتنے کی طرف ایسے الزامات عائد کیے جانے کے بعد کیا لائحہ عمل ترتیب دیا جانا چاہیے۔ تاہم انہوں نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا کہ اس حوالے سے تحقیقات کرائی جائیں گی۔
پندرہ سال تک سری لنکن قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کرنے والے ہاشان تلکا رتنے نے کہا،’میچ فکسنگ اس ملک میں کئی برسوں سے ہو رہی ہے۔ یہ ملک بھر میں کینسر کی طرح پھیل رہی ہے‘۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تلکا رتنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’میری معلومات کے مطابق یہ 1992ء سے ہو رہی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کئی مرتبہ اس مسئلے کے آشکار ہونے کے خطرات پیدا ہوئے تاہم متعلقہ لوگوں کو رشوت دے کر یہ معاملہ ٹھنڈا کر دیا گیا‘۔
کرکٹ کو خیر باد کہہ کر سیاست میں قدم رکھنے والے تلکا رتنے نے تاہم اس بارے میں کوئی خاص تبصرہ نہ کیا کہ عالمی کپ 2011ء کا فائنل میچ فیکس تھا۔ اپوزیشن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس سابق ٹیسٹ کھلاڑی نے کہا، ’میں جو کہہ رہا ہوں ، مکمل ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں اور میں جلد ہی اس حوالے سے ایسے نام ظاہر کروں گا جو میچ فکسنگ میں ملوث ہیں‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر