سعودی بادشاہ کے قتل کی منصوبہ بندی میں شامل افراد کا مقدمہ
22 نومبر 2016سعودی عرب کے مختلف اخبارات نے آج منگل، بائیس نومبر کی اشاعت میں ایک ایسی رپورٹ کو شا مل کیا ہے، جس کے مطابق سکیورٹی حکام نے مرحوم شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے قتل کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے چار مبینہ حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا تھا۔ اخباری رپورٹ میں ایسی کوئی تفصیل موجود نہیں کہ قتل کرنے کی منصوبہ بندی کس دور میں کی گئی تھی اور حملہ آور اپنے منصوبے پر کب عمل کرنے کی کوشش میں تھے۔
عدالت میں پیش کی جانے والی رپورٹوں میں اُن ملزموں پر عائد فردِ جرم کی تفصیلات بھی شائع کی گئی ہیں۔ یہ بھی واضح نہیں کہ آیا اخبارات کو ان الزامات کے حوالے سے معلومات سکیورٹی اہلکاروں نے فراہم کی ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق ان مشتبہ حملہ آوروں پر ایک انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیم کے ساتھ گہری وابستگی رکھنےکا الزام لگایا گیا ہے۔ چاروں ملزمان کا تعلق دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ سے بتایا گیا ہے اور یہ افراد سعودی نوجوانوں کو اپنی تنظیم میں بھرتی کرنے کا عمل بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔
مقدمے کی کارروائی شروع ہونے پر استغاثہ نے بھی عدالت کو بتایا کہ مبینہ افراد اپنی سرگرمیوں کی تفصیلات انتہا پسند عسکری گروپ القاعدہ کے سربراہ کو تواتر سے فراہم کرتے رہے ہیں۔ ایک اخبار روزنامہ عرب نے بتایا کہ چاروں دہشت گردوں کا مقدمہ خصوصی فوجداری عدالت میں شروع کیا گیا ہے۔ یہ عدالت فوجداری معاملات کی کارروائی انتہائی سبک انداز میں مکمل کرتی ہے۔ یہی چاروں پہلے سے جاری ایک مقدمے میں عسکریت پسندی کی ترغیب اور ترویج کے الزام میں ملوث بتائے گئے ہیں۔
سعودی عرب کے سکیورٹی اداروں نے القاعدہ کی مسلح عسکریت پسندی کی تحریک کا تقریباً ایک دہائی قبل پوری طرح صفایا کر دیا تھا۔ اس دوران القاعدہ کے حامیوں کے ساتھ ساتھ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے حملہ آوروں نے بھی مساجد اور سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کیے تھے۔
شاہ عبداللہ جنوری سن 2015 میں علیل رہنے کے بعد طبعی انداز میں انتقال کر گئے تھے۔ اُن کے بعد شاہ سلمان سعودی بادشاہ بنائے گئے تھے۔