1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی تیل تنصیبات پر حملے: روحانی، ٹرمپ کی ملاقات تاحال ممکن

15 ستمبر 2019

یمن کے حوثی باغیوں کے سعودی عرب میں تیل کی بہت اہم تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے ساتھ کوئی ملاقات اب بھی خارج از امکان نہیں۔

https://p.dw.com/p/3PdlG
تصویر: Reuters

واشنگٹن سے اتوار پندرہ ستمبر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وائٹ ہاؤس کی مشیر کیلی این کون وے نے کہا کہ تیل برآمد کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک اور خلیج کی عرب بادشاہت سعودی عرب میں کیے جانے والے حالیہ ڈرون حملوں سے اس ملک میں تیل کی اہم ترین تنصیبات کے نشانہ بنائے جانے سے ان امکانات کو کوئی تقویت نہیں ملی کہ امریکی اور ایرانی صدور کی آپس میں کوئی ملاقات اب بھی ممکن ہے۔

سعودی عرب میں تیل کی ان تنصیبات پر حملوں کی ذمے داری یمنی جنگ کے ایران نواز فریق یعنی حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی لیکن ان حملوں کے فوری بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی طرف سے یہ کہہ دیا گیا تھا کہ یہ حملے مبینہ طور پر ایران نے کروائے ہیں۔ ان ڈرون حملوں کے بعد سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار کم ہو کر تقریباﹰ نصف رہ گئی ہے۔

تہران میں ایرانی حکومت نے امریکی وزیر خارجہ کے ان الزامات کو قطعی بےبنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ اگر امریکا جنگ چاہتا ہے تو ایران بھی جنگ کے لیے تیار ہے۔

پومپیو کے اس الزام کے جواب میں، کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کے پیچھے مبینہ طور پر ایران تھا، تہران حکومت کی طرف سے امریکا کو تنبیہ کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ خلیج کے علاقے میں امریکی فوجی اڈے اور واشنگٹن کے طیارہ بردار بحری بیڑے ایرانی میزائلوں کی پہنچ میں ہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس

اس پس منظر میں وائٹ ہاؤس کی مشیر کون وے نے کہا کہ یہ بات اب بھی خارج از امکان نہیں کہ اسی مہینے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ اور ایرانی صدر روحانی کی ملاقات ہو سکتی ہے، تاہم اس ملاقات کے امکانات کو بہتر بنانے کے لیے سعودی عرب کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی تیل کی تنصیبات پر حملوں سے 'کوئی مدد نہیں ملی‘۔

Bildkombo Donald Trump und Hassan Rohani
ایرانی صدر حسن روحانی، دائیں، اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپتصویر: Getty Images/AFP/N. Kamm//A. Kenare

کیلی این کون وے نے امریکی ٹیلی وژن ادارے فوکس نیوز کے پروگرام 'فوکس نیوز سنڈے‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس حقیقی امکان کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے احتراز کیا کہ آیا نیو یارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ٹرمپ اور روحانی کی کوئی ملاقات واقعی عمل میں آ سکتی ہے۔

حتمی فیصلہ ڈونلڈ ٹرمپ کا

کون وے کے مطابق، ''اس بات کے اعلان کو میں خود صدر ٹرمپ پر چھوڑ دینا زیادہ مناسب خیال کرتی ہوں کہ وہ خود ہی یہ بتائیں کہ آیا ایسی کوئی ملاقات ہو گی۔‘‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا، ''مگر یہ بات بھی اہم ہے کہ سعودی عرب میں حملوں، شہری علاقوں اور توانائی کی عالمی منڈیوں کے لیے انتہائی اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا کر آپ (ایران) ایسی کسی ملاقات کے انعقاد کے سلسلے میں کوئی مدد تو نہیں کر رہے۔‘‘

م م / ع ح / روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں