سعودی طیارے قطر لینڈ کرنے سے روک دیے گئے
20 اگست 2017سعودی عرب اور قطر کے کشیدہ سفارتی تعلقات کے باوجود ریاض حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی قطری حاجیوں کے لیے ملکی سرحد کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ ساتھ ہی سعودی حکومت نے سات خصوصی پروازیں چلانے کا اعلان کیا تھا، جنہوں نے دوحہ سے حاجیوں کو سعودی عرب پہنچانا تھا۔ تاہم اب مقامی میڈیا نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی سرکاری ہوائی کمپنی کے ان جہازوں کو قطر اترنے سے منع کر دیا گیا ہے۔
قطری حاجیوں کی سلامتی کے معاملے پر تشویش ہے، دوحہ
سعودی عرب کی قطر پر یہ مہربانی کیوں؟
مقدس مقامات کی بین الاقوامی حیثیت کا قطری مطالبہ ’اعلان جنگ‘، سعودی عرب
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے ’سعودی پریس ایجنسی‘ نے بیس اگست بروز اتوار اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے، ’’قطری حکام نے سعودی جہازوں کو قطر اترنے سے منع کر دیا ہے، جس کی وجہ درست کاغذی کارروائی کی عدم موجودگی بتائی گئی ہے۔
حالانکہ اس حوالے سے ضروری کاغذی کارروائی کئی دن قبل ہی کر لی گئی تھی۔‘‘
سعودی عربیئن ایئر لائنز کے ڈائریکٹر صالح الجاسر نے بتایا ہے کہ دوحہ حکومت کی طرف سے اس اعتراض کے بعد ان کی ایئر لائنز قطری حاجیوں کو سعودی عرب لانے سے قاصر رہی ہے۔
سعودی عرب کی طرف سے قطری حاجیوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے سے امید پیدا ہوئی تھی کہ خلیجی ممالک کے مابین تنازعہ حل ہو سکے گا تاہم اس نئی پیشرفت کے باعث حالات مزید کشیدہ ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
حج کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کے سعودی اعلان پر دوحہ حکومت نے محتاط انداز میں ردعمل ظاہر کیا تھا۔ قطر نے یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ یہ اجازت دراصل ’سیاسی محرکات‘ پر مبنی ہے۔
سعودی عرب نے قطری حاجیوں کو سعودی عرب آنے کی اجازت تو دی تھی لیکن ساتھ ہی کئی شرائط بھی رکھ دی تھیں۔ ان میں یہ بھی شامل تھا کہ قطری حاجی ایسی ایئر لائنز کا استعمال کریں گے، جن کی ریاض حکومت اجازت دے گی۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ سعودی عرب اور اس کے تین اتحادی ممالک نے قطر پر الزام عائد کر رکھا ہے کہ وہ دہشت گردوں کو مالی تعاون فراہم کرتا ہے۔ تاہم دوحہ حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
انہی الزامات کو عائد کرتے ہوئے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ ساتھ ہی قطر سے تیرہ مطالبات کرتے ہوئے ان ممالک نے دوحہ پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔