1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب: اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات پر بات چيت معطل

14 اکتوبر 2023

سعودی عرب نے اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قيام کے ليے امريکی ثالثی ميں جاری مذاکرات معطل کر ديے ہيں۔ فی الحال سرکاری ذرائع سے اس کی تصديق نہيں ہو سکی مگر رياض سے سفارتی ذرائع نے تصديق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4XXRU
Saudi-Arabien | Prinz Mohammed bin Salman bin Abdelaziz Al Saud
تصویر: Balkis Press/abaca/picture alliance

مشرق وسطیٰ ميں حاليہ کشيدگی کے تناظر ميں سعودی حکومت نے اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے ليے جاری مذاکراتی عمل غير معينہ مدت تک کے ليے معطل کر ديا ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سعودی دارالحکومت رياض سے سفارتی ذرائع کا حوالہ ديتے ہوئے يہ انکشاف ہفتہ چودہ اکتوبر کو کيا۔ يہ مذاکراتی عمل امريکا کی ثالثی ميں جاری تھا، اسی ليے ذرائع نے تصديق کی کہ غزہ پٹی ميں اسرائيلی فضائيہ کی کارروائی کے بعد فی الحال بات چيت کا عمل معطل ہے۔

Kombobild Netanjahu, Biden, Bin Salman
تصویر: Abir Sultan/EPA Pool/AP/Susan Walsh/Bandar Aljaloud/Royal Court of Saudi Arabia/picture alliance

شدت پسند تنظيم حماس نے قريب ايک ہفتہ قبل اسرائيلی علاقوں پر وسيع تر بمباری کی۔ حماس کے اس حملے ميں 1,300 سے زائد اسرائيلی شہری مارے گئے جب کہ کئی کو اغواء کر ليا گيا۔ اس کے رد عمل ميں اسرائيلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی ميں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ جوابی کارروائيوں ميں ہفتے تک 2,200 سے زائد فلسطينی ہلاک ہو چکے ہيں۔

اسرئیلی ڈیڈ لائن: غزہ میں لاکھوں افراد کی نقل مکانی جاری

غزہ کے باشندے اپنی سرزمین پر ہی رہیں، مصری صدر السیسی

اسرائیل اور حماس میں لڑائی جاری، تقریباً ڈھائی ہزار افراد ہلاک

جمعے کو اسرائيلی دفاعی افواج نے شمالی غزہ سے تقريباً ايک ملين فلسطينيوں کو نقل مکانی کے احکامات جاری کيے۔ اسرائيل ممکنہ طور پر اس علاقے ميں حماس کے خلاف زمينی کارروائی کی تياری ميں ہے اور اسی تناظر ميں انسانی بحران سے بچنے کے لیے مقامی آبادی کو نقل مکانی کا کہا گيا ہے۔ البتہ عالمی برادری کا کہنا ہے کہ غزہ ميں اتنی بڑی تعداد ميں افراد کی اتنی جلدی نقل مکانی انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

رياض حکومت نے جمعے کی شب ہی اس نقل مکانی کو مسترد کر ديا تھا اور اسی کے بعد مذاکراتی عمل کی تعطلی کا فيصلہ سامنے آيا۔

امريکی وزير خارجہ انٹونی بلنکن
امريکی وزير خارجہ انٹونی بلنکنتصویر: Jacquelyn Martin/Pool via REUTERS

امريکی وزير خارجہ سعودی عرب ميں

رياض حکومت کی جانب سے مذاکرات کی معطلی کی خبر ايک ايسے موقع پر سامنے آئی جب امريکی وزير خارجہ انٹونی بلنکن سعودی عرب کے دورے پر ہيں۔ بلنکن دراصل علاقائی ممالک کا دورہ کر رہے ہيں تاکہ اسرائيل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابين لڑائی پر تبادلہ خيال کيا جا سکے۔

دو سال قبل تک مصر اور اردن دو واحد عرب ممالک تھے، جنہوں نے اسرائيل کو تسليم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کيے۔ پھر امريکا کی ثالثی ميں بحرين اور متحدہ عرب امارات نے بھی ستمبر سن 2020 ميں اسرائيل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی ڈيل کو حتمی شکل دی۔ بعد ازاں مراکش اور سوڈان نے بھی اس ضمن ميں اقدامات کيے۔

پچھلے ماہ ہی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عنديہ ديا تھا کہ اسرائيل کے ساتھ تعلقات کے قيام کا معاملہ آگے بڑھ رہا ہے۔ البتہ تازہ پيش رفت کے بعد صورتحال واضح نہيں۔

حماس کیا ہے؟

ع س / ش خ، ر ب (ڈی پی اے)