سعودی عرب ایرانی زائرین کی نعشیں واپس کرے: خامنہ ای
30 ستمبر 2015ایرانی شہر نوشہر میں ملکی فوج کی اکیڈیمی سے فارغ ہونے والے نوجوان فوجی افسران سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے بھگدڑ میں زخمی ہونے والے افراد کو بروقت اور مناسب طبی امداد تک فراہم نہیں کی اور ہلاک ہونے والے ایرانیوں کی نعشیں بھی واپس نہیں کی جا رہی ہیں۔ خامنہ ای نے سعودی حکومت کو متنبہ کیا کہ ایرانیوں کے ساتھ معمولی سے بھی بے توقیری کا جواب انتہائی شدید ہو سکتا ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر نے واضح کیا کہ ایران نے ضبط اور تحمل کو اختیار کر رکھا ہے اور اسے سعودی حکومت ایرانی کمزوری کے طور پر مت لے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایران اُن سے زیادہ توانا ملک ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے منیٰ سانحے میں ہونے والی ہلاکتوں پر سعودی حکومت کو معافی مانگنے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔ ایرانی نیوز ایجنسی فارس کے مطابق خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران اور اسلامی دنیا کے نمائندوں کو سعودی عرب جا کر اِس سانحے کی تحقیق و تفتیش کرتے ہوئے ذمہ داری کا تعین کرنا چاہیے۔ ایرانی لیڈر نے سعودی حکومت کو قبل از اسلام کے کفار کے مساوی قرار دیا ہے۔ مبصرین کے خیال میں ایرانی لیڈر کا اشارہ سعودی شاہی خاندان ہے جو خود کو مکہ اور مدینہ کے کسٹوڈین قرار دیتے ہیں۔ ایرانی صدر حسن روحانی بھی منیٰ میں بھگدڑ کے تناظر میں سعودی انتظامات کی ناقص قرار دیتے ہوئے اِس کی مذمت کی تھی۔
ایرانی حکام نے سعودی عرب پر الزام لگایا ہے کہ ابھی تک ایرانی زائرین کی شناخت اور نعشوں کی واپسی کے حوالے سے کوئی سرکاری ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ کل منگل کے روز ایرانی ٹیلی وژن پر نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا بیان جاری کیا گیا اور اُس میں نائب وزیر نے کہا کہ ان کی حکومت سعودی عرب کو اِس کی قطعاً اجازت نہیں دے گی کہ اُس کے ایک بھی زائر کو سعودی سرزمین پر دفن کیا جائے۔ بھگدڑ میں ایران کے 238 زائرین ہلاک ہوئے تھے اور ابھی تک 248 افراد لاپتہ ہیں۔
ایران کی مسلسل تنقید کے جواب میں گزشتہ روز سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے پہلی مرتبہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ تہران حکومت سعودی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے۔ ریاض حکومت کی نگرانی میں کرنے والے نشریاتی ادارے العربیہ کو بیان دیتے ہوئے الجبیر کے مطابق ایرانی حکومتی بیانات سعودی ریاست کی حاکمیت اعلیٰ کے منافی ہیں۔ سعودی حکومت کے مطابق حج سانحے کی تفتیش جاری ہے اور تکمیل کے بعد رپورٹ عام کر دی جائے گی۔