1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب: ایک اور پاکستانی کا سر قلم، مجموعی تعداد نوّے

مقبول ملک28 مئی 2015

سعودی عرب میں آج جمعرات اٹھائیس مئی کے روز منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزا یافتہ ایک اور پاکستانی شہری کا سر قلم کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ایک اعلٰی اہلکار نے اس طرح سزائیں دیے جانے کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FYTy
تصویر: picture-alliance/dpa/Abir Abdullah

سعودی دارالحکومت ریاض سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق خلیج کی اس عرب ریاست میں کسی مجرم کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کے اس تازہ ترین واقعے سے اقوام متحدہ کے ایک اعلٰی اہلکار کے اس موقف کو مزید تقویت ملتی ہے کہ اس عرب بادشاہت میں مجرموں کے سر قلم کیے جانے کے رجحان میں اضافہ ’انتہائی پریشان کن‘ امر ہے۔

اے ایف پی نے سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی کے جاری کردہ سعودی وزارت داخلہ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس پاکستانی شہری کا سر آج ریاض میں قلم کیا گیا، اس پر ہیروئن کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہو گیا تھا۔

اس پاکستانی مجرم کا نام احسان امین بتایا گیا ہے اور وہ اس سال کے دوران اب تک ایسی سزا پانے والا 90 واں مجرم تھا۔ اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب میں مجرموں کے سر قلم کیے جانے کا رجحان اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ 2014ء میں پورے سال کے دوران وہاں 87 مجرموں کے سر قلم کیے گئے تھے لیکن اس سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران یہی تعداد اب تک 90 ہو چکی ہے۔ ان نوّے مجرموں میں سے قریب نصف غیر ملکی شہری تھے اور باقی مقامی سعودی باشندے۔

بہت تیز رفتار عدالتی کارروائیوں کے بعد سزاؤں، اندھا دھند فیصلوں یا پھر ماروائے عدالت ہلاکتوں کے واقعات پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی اہلکار کرسٹوف ہائنس نے ابھی کل بدھ کے روز ہی اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں مجرموں کو سزائے موت سنانے یا اس پر عملدرآمد کے واقعات میں کمی ہو رہی ہے لیکن سعودی عرب اس عالمی رجحان کے بالکل برعکس ایک ایسا ملک ہے جہاں مجرموں کے سر قلم کیے جانے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

سعودی عرب ایک انتہائی قدامت پسند مسلم بادشاہت ہے، جہاں سخت شرعی قوانین نافذ ہیں اور منشیات کی اسمگلنگ، جنسی زیادتی، قتل، مسلح ڈکیتی اور توہین مذہب ایسے جرائم ہیں، جن کے مرتکب افراد کو بنیادی طور پر سزائے موت سنا دی جاتی ہے۔

سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ایسے جرائم کے مرتکب افراد کے عوامی سطح پر سر قلم کیے جانا انصاف کی خاطر ایسا ریاستی اقدام ہے، جو دوسرے لوگوں کو ایسے جرائم کے ارتکاب سے باز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔