سعودی عرب میں یکم جون سے مساجد اور دفاتر کھولنے کا فیصلہ
26 مئی 2020سعودی عرب میں حکام نے31 مئی کے بعد مساجدکو کھولنے اور سرکاری و نجی دفاتر میں کام کاج کی اجازت دینے کے علاوہ 21 جون کے بعد سے مکہ کو چھوڑ کر پورے ملک سے کرفیو ہٹالینے کا اعلان کیا ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک کورونا وائرس کی وبا دنیا کے تقریبا ً 188 ممالک تک پہنچ چکی اور اس کے پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔
جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کووڈ 19 کے 432 نئے معاملات سامنے آئے ہیں اور اس طرح ملک میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار دو ہوگئی ہے۔ اس وبا سے 45 مزید افراد ہلاک ہوئے بھی ہیں اور اس طرح اب تک جرمنی میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ ہزار تین سو دو ہوگئی ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے تقریباً 90 فیصد افراد صحت یاب ہوگئے ہیں۔ یورپ کے دیگر حصوں کی طرح جرمنی میں بھی لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمیاں جاری ہیں۔ ریاست تھرنگیا، جہاں انفیکشن کے بہت کم کیسز سامنے آئے تھے، نے تمام پابندیوں کو مکمل پر طور ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد دو لاکھ 62 ہزار سے بھی زیادہ ہے جبکہ 37 ہزار بھی زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اموات کے اعتبار سے برطانیہ دوسرے نمبر ہے۔ اسپین میں متاثرین کی تعداد دو لاکھ 35 ہزار کے قریب ہے اور تقریباً 27 ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اٹلی میں متاثرین کی تعداد دو لاکھ 30 ہزار کے قریب ہے جبکہ 32 ہزار 877 افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔ فرانس میں متاثرین کی تعداد پونے دو لاکھ سے بھی زیادہ ہے جبکہ 28 ہزار زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
نیویارک کا بازار حصص 'دی نیو یارک اسٹاک ایکسچینج' کورونا وائرس کی وبا کے سبب دو ماہ بند رہنے کے بعد منگل 26 مئی سے دوبارہ کھل رہا ہے۔ کاوبار کرنے والوں کو نئے اصول و ضوابط پر عمل کرنا لازمی ہوگا اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب یہ پہلے جیسا نہیں دکھائی دے گا۔ امریکا میں کووڈ 19 سے سب سے زیادہ نیو یارک شہر متاثر ہوا جہاں دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے اور 20 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک کورنا وائرس کی وبا دنیا کے تقریبا ً 188 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔اس کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 55 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور اب تک تقریبا ًساڑھے تین لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 16 لاکھ 62 ہزار سے بھی زیادہ لوگوں میں اس وبا کی تصدیق ہوچکی ہے۔ امریکا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے اب تک 98 ہزار سے بھی زیادہ لوگ مر چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔
دوسرے نمبر پر برازیل ہے جہاں متاثرین کی تعداد تقریبا ًپونے چار لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اب تک 23 ہزار سے بھی زیادہ افراد اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ برازیل میں متاثرین اور ہلاکتوں کی شرح بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ روس میں ساڑھے تین لاکھ سے بھی زیادہ کووڈ 19 کے مریض ہیں اور 3633 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔، اس طرح وہ تیسرے نمبر ہے ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ملیریا کی معروف دوا ہائیڈروکسی کلورو کوئن کا کووڈ 19 کے مریضوں پر ممکنہ علاج کے لیے اپنا تجربہ معطل کر دیا ہے۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق اس دوا کے استعمال سے کووڈ 19 کے مریضوں میں امراض قلب کی پیچیدگیوں میں اضافے اور اموت کے بڑھنے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے اس دوا کے استعمال پر یہ کہہ کر زور دیتے رہے ہیں کہ یہ کافی موثر دوا ہے اور وہ خود اس کا استعمال کرتے رہے ہیں۔
سعودی عرب میں حکام کا کہنا ہے کہ عید کی تعطیلات کے موقع پر چوبیس گھنٹوں کے لیے ملکی سطح پر جو کرفیو نافذ کیا گیا تھا اس کے اوقات میں کمی کی جائیگی اور 21 جون کے بعد سے مکہ کے علاوہ پورے ملک سے کرفیو کو ہٹا لیا جائے گا۔ حکام نے 31 مئی سے مساجد کو نمازیوں کے لیے کھولنے اور اندرون سفر پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جون کے پہلے ہفتے سے سرکاری و نجی دفاتر میں کام کاج کی بھی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لیکن مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکّہ میں 21 جون کے بعد بھی دوپہر تین بجے کے بعد سے صبح چھ بجے تک کرفیو جاری رہیگا۔ کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے سلسلے میں سعودی عرب میں کئی بار مختلف اوقات میں کرفیو نافذ کیا گیا تاہم عید کے موقع پر 23 مئی سے 27 مئی کے دوران حکام نے پورے ملک میں 24 گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا تھا۔
نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کی وبا پر تقریباً قابو پالیا گیا ہے اور حکام کے مطابق اب وہاں کووڈ 19 سے متاثرہ صرف ایک مریض ہسپتال میں ہے۔ اس وقت ملکی سطح پر کورونا کے ایکٹیو کیسز کی تعداد صرف 22 ہے۔ نیوزی لینڈ میں کورونا کے تقریباً 1500 کیسز سامنے آئے تھے جس میں سے صرف 12 افراد ہلاک ہوئے جبکہ دیگر صحت یاب ہوچکے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ مئی کے مہینے میں یہاں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔ ملک میں جاری لاک ڈاؤن بھی تقریبا ًختم کر دیا گیا ہے لیکن ابھی سرحدیں نہیں کھولی گئی ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)