1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی عرب نے اخوان المسلمون کو ’دہشت گرد‘ گروہ قرار دے ديا

عاصم سليم8 مارچ 2014

سعودی عرب نے مصر کی سياسی و مذہبی جماعت اخوان المسلمون اور القاعدہ کو باقاعدہ طور پر دہشت گرد گروہ قرار ديتے ہوئے اُن کی رکنيت حاصل کرنے والوں يا اُن کی حمايت کرنے والوں کے ليے پانچ تا تيس برس سزائے قيد کا اعلان کيا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BM3n
تصویر: Reuters

سعودی عرب کی وزارت داخلہ کی جانب سے جمعہ سات مارچ کے روز جاری کردہ ايک بيان کے مطابق شاہ عبداللہ نے دہشت گرد گروہوں کی شناخت کے ليے قائم کردہ کميٹی کی رپورٹ کے نتائج کی توثيق کرتے ہوئے نيا حکم نامہ جاری کر ديا ہے۔ اِس شاہی حکم نامے کے تحت بيرون ملک مسلح تنازعات ميں حصہ لينے والوں اور دہشت گرد قرار ديے جانے والے گروہوں کے ساتھ روابط رکھنے والوں کو سزا کا حقدار قرار ديا گيا ہے۔ انسداد دہشت گردی کے اِس نئے قانون کے تحت شدت پسند گروہوں کے اجتماعات کو بھی ممنوع قرار دے ديا گيا ہے، خواہ وہ سعودی سرزمين پر ہوں يا بيرون ملک۔

مصر ميں تازہ فسادات ميں تين افراد ہلاک ہو چکے ہيں
مصر ميں تازہ فسادات ميں تين افراد ہلاک ہو چکے ہيںتصویر: AFP/Getty Images

نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق اِس پيش رفت کے تناظر ميں سعودی حکام نے دارالحکومت رياض ميں جاری کتابوں کے ميلے ميں اخوان المسلمون کی تمام اشاعتوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے جبکہ اِس اسلام پسند جماعت کے حامی ملک قطر سے اپنے سفير کو بھی واپس بلا ليا ہے۔

رياض حکومت کے اِس اقدام پر کڑی تنقيد کرتے ہوئے اخوان المسلمون نے اِس کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب مصر کی وزارت خارجہ نے اِس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سے دونوں ممالک کے مابين پائی جانے والی يکجہتی اور تعاون کا ثبوت ملتا ہے۔

مصر ميں تازہ فسادات

دريں اثناء مصر کے مختلف حصوں ميں جمعے کے روز رونما ہونے والے تازہ فسادات ميں کم از کم تين افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہيں۔ سکيورٹی ذرائع کے مطابق دو افراد قاہرہ کے الف مسکين نامی علاقے جبکہ ايک شخص ابيسيا ميں ہلاک ہوا۔ ملکی وزارت صحت کے مطابق ملک کے کئی حصوں ميں پھوٹنے والے فسادات ميں اڑتاليس افراد زخمی ہوئے ہيں۔ اِن فسادات کا آغاز جمعے کی نماز کے بعد اخوان المسلمون کے حاميوں اور پوليس کے مابين تصادم سے ہوا۔ قاہرہ سے مصری وزارت داخلہ نے بتايا کہ سينتاليس افراد کو زير حراست بھی لے ليا گيا ہے، جو اخوان المسلمون کے حامی ہيں۔

مظاہرين کے خلاف کارروائی پر اقوام متحدہ کی مذمت

مصر ميں مظاہرين کے خلاف طاقت کے استعمال پر جمعے کے روز پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کی جانب سے اِس عمل کی مذمت کی گئی۔ عالمی تنظيم کی ستائيس رکنی ہيومن رائٹس کونسل نے قاہرہ حکومت کی جانب سے اپوزيشن مظاہرين کے خلاف وسيع تر کريک ڈاؤن پر تنقيد کی ہے۔ کونسل کی جانب سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ حکومت کو پچھلے چند مہينوں کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات کا جواب دينا ہوگا اور اِس سلسلے ميں کروائی جانے والی تحقيقات کے نتائج کو بھی سامنے لانا ہوگا۔

مصر ميں گزشتہ برس جولائی ميں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے محمد مرسی کو صدر کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے معزول کر ديا گيا تھا، جِس کے بعد اِس اسلام پسند جماعت کے حاميوں کی جانب سے ملک گير احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گيا تھا۔ اسی اثناء ميں قاہرہ کی عبوری حکومت کی جانب سے پارٹی کے خلاف کريک ڈاؤن بھی شروع کيا گيا، جِس ميں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔