1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سعودی ویلتھ فنڈ انگلش فٹبال کلب نیو کاسل خریدنے کی کوشش میں

26 جنوری 2020

سعودی عرب کا خود مختار ویلتھ فنڈ انگلش فٹبال کلب نیو کاسل یونائیٹڈ کو خریدنے کی کوشش میں ہے۔ تقریباﹰ ساڑھے تین سو ملین پاؤنڈ (ساڑھے چار سو ملین امریکی ڈالر کے برابر) مالیت کے اس ’معاہدے کے لیے مذاکرات جاری ہیں‘۔

https://p.dw.com/p/3WpYl
تصویر: DW

برطانوی دارالحکومت لندن سے اتوار چھبیس جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اس بارے میں اولین انکشاف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے کل ہفتے کے روز کیا تھا۔ اس کے بعد اس ممکنہ کاروباری سمجھوتے میں شریک افراد کے قریبی حلقوں نے بھی اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کے ساتھ بات چیت میں یہ تصدیق کر دی کہ سعودی ویلتھ فنڈ نیو کاسل یونائیٹڈ کو تقریباﹰ 340 ملین برطانوی پاؤنڈ (447 ملین امریکی ڈالر) کے عوض خرید لینے کے لیے اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ انگلش فٹبال کلب 2007ء سے برطانوی ارب پتی شخصیت مائیک ایشلے کی ملکیت ہے، جنہوں نے کھلاڑیوں کے ملبوسات کا کاروبار کرنے والے 'سپورٹس ڈائریکٹ‘ نامی ریٹیل سٹوروں کے ذریعے اربوں پاؤنڈ کمائے ہیں۔ گزشتہ ماہ انہوں نے اپنے اس بزنس گروپ کا نام بدل کر فریزرز گروپ رکھ دیا تھا۔

برطانوی سرمایہ کار خاتون بھی میدان میں

روئٹرز نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سعودی عرب کا پبلک انویسٹمنٹ فنڈ برطانوی خاتون سرمایہ کار امانڈا سٹَیویلی کی قیادت میں ایک دوسرے گروپ کے ساتھ مل کر یہ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ذرائع کے مطابق اس بارے میں باقاعدہ طور پر تاحال کچھ اس لیے نہیں بتایا گیا کہ اس وقت یہ مذاکرات بہت نازک مرحلے میں ہیں اور تفصیلات منظر عام پر آ جانے سے انگلینڈ میں پریمیئر لیگ کے اس فٹبال کلب کی فروخت کا معاملہ ناکام بھی ہو سکتا ہے۔

Großbritannien Fußball, Newcastle United | Mike Ashley & Lee Charnley
اکتوبر، دو ہزار پندرہ: نیو کاسل یونائیٹڈ کے مالک مائیک ایشلے، دائیں، کلب کے مینیجئنگ ڈائریکٹر لی چارنلی کے ساتھتصویر: picture-alliance/empics/O. Humphreys

اسی لیے اس بارے میں نیو کاسل یونائیٹڈ کے ایک ترجمان نے کل ہفتے کے روز اس ممکنہ خرید و فروخت سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ اس بارے میں سعودی ویلتھ فنڈ اور امانڈا سٹَیویلی کے نمائندے بھی مکمل ‌خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

اکثریتی ملکیتی حقوق برطانوی ارب پتی مائیک ایشلے کے پاس

انگلینڈ میں نیو کاسل یونائیٹڈ کی فروخت  سے متعلق افواہیں گزشتہ کئی برسوں سے گردش میں ہیں۔ تین سال قبل بھی امانڈا سٹَیویلی کی کمپنی پی سی پی نے اس پریمیئر لیگ کلب کو خریدنے کی کوشش کی تھی۔ تب اس کے لیے کلب مالکان کو 250 ملین پاؤنڈ کی پیشکش کی گئی تھی مگر بات چیت ناکام ہو گئی تھی۔

اس کے بعد گزشتہ برس یہ افواہیں بھی کافی عرصے تک گردش میں رہی تھیں کہ ابوظہبی کے شاہی خاندان کے ایک ارب پتی، شیخ خالد بن زید النہیان نیو کاسل یونائیٹڈ کو خریدنے کی کوشش میں تھے، مگر یہ ممکنہ کاروباری معاہدہ بھی طے نہ پا سکا تھا۔

Großbritannien Newcastle United Stadion St. James
نیو کاسل یونائیٹڈ کا ہوم اسٹیڈیمتصویر: picture-alliance/Zuma Press/Jamie Tyerman/Sportimage

اس انگلش فٹبال کلب کے اکثریتی ملکیتی حقوق ابھی تک برطانوی ارب پتی مائیک ایشلے کے پاس ہیں۔ لیکن اس کلب کے بہت سے فین ایشلے کو پسند نہیں کرتے اور اکثر تو پریمیئر لیگ سیزن میں اسی وجہ سے نیو کاسل یونائیٹڈ کے میچ دیکھنے بھی نہیں جاتے، جو اس کلب کے لیے اس کی مقبولیت اور آمدنی دونوں حوالوں سے پریشانی کی بات ہے۔

انگلش فٹبال کلبوں کے غیر ملکی مالکان

برطانیہ میں انگلش فٹبال کلبوں کے بارے میں یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ ان میں سے تقریباﹰ ایک تہائی کلبوں کے مالک غیر ملکی افراد یا ادارے ہیں۔ انگلش پریمیئر لیگ کلبوں آرسنل لندن، لیورپول اور مانچسٹر یونائیٹڈ کے ملکیتی حقوق امریکیوں کے پاس ہیں جب کہ مانچسٹر سٹی نامی فٹبال کلب کا مالک متحدہ عرب امارات میں ابوظہبی کا یونائیٹڈ گروپ ہے۔ ایک اور مشہور کلب چیلسی کی ملکیت سن 2003 سے روسی نژاد اسرائیلی شہری رومان ابرامووچ کے پاس ہے۔

اب اگر نیو کاسل یونائیٹڈ کو سعودی ویلتھ فنڈ نے خرید لیا، تو انگلش پریمیئر لیگ کا ایک اور اہم کلب غیر ملکی ملکیت میں چلا جائے گا۔ اس کے علاوہ اگر ایسا ہو گیا، تو یہ انگلش پریمیئر لیگ کا دوسرا کلب ہو گا، جس کی ملکیت عرب ممالک میں سے کسی فرد یا ادارے کے پاس ہو گی۔

م م / ع ح (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں