سفارتی دستاویزات عام ہونے کے ڈر سے واشنگٹن میں کھلبلی
28 نومبر 2010امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ متنازعہ ویب سائٹ کے مالک جولیان آسانج سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے۔ تاہم امریکی حکام نے جولیان آسانج کو ایک خط ارسال کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے خفیہ دستاویزات عام کرنا امریکی قوانین کے خلاف ورزی ہے۔ اس خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اور ان خفیہ معلومات کے منظر عام پر آنے کے بعد متعدد لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف جولیان آسانج نے کہا ہے کہ ان خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے بعد واشنگٹن حکومت احتسابی عمل سے خوف زدہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ یہ دستاویزات ضرور شائع کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق یہ دستاویزات کئی معتبر اخباروں اور خبر رساں اداروں کو ارسال کر دئے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ دستاویزات آج رات شائع کئے جا سکتے ہیں۔
مختلف ممالک میں متعین امریکی سفارت کاروں کے نجی پیغامات پر مبنی نئے دستاویزات کے وِکی لیکس پر شائع ہونے سے قبل امریکی انتظامیہ متعدد ممالک سے تعلقات میں ممکنہ تلخی پیدا ہونے کے خدشات کے باعث مسلسل جتی ہوئی ہے۔ ہفتے کے روز امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ ان دستاویزات کے منظرعام پر آنے سے قبل امریکی وزیرخارجہ نے جرمنی کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، فرانس اور افغانستان کے رہنماؤں سے بات چیت کی۔ اس سے قبل سامنے آنے والی میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ امریکہ نے آسٹریلیا، برطانیہ، کینیڈا، ڈنمارک، اسرائیل، ناروے اور متعدد دیگر ممالک سے رابطہ کیا گیا تھا۔
وکی لیکس ویب سائٹ نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ جلد امریکی سفارت کاروں کے نجی، رسمی اور غیر رسمی پیغامات پر مبنی تقریبا 3 ملین خفیہ دستاویزات شائع کرنے والی ہے۔ غیرقانونی طور پر شائع کئے جانے والے ان دستاویزات کو امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کے درمیان تعلقات میں متوقع تلخی پیدا ہو جانے کے تناظر میں خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ وِکی لیکس کی طرف سے ان دستاویزات کے شائع کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان تو نہیں کیا گیا تاہم کہا گیا تھا کہ جلد ہی یہ مواد عام کر دیا جائے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کو خدشات ہیں کہ ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے کے باعث ممکنہ طور پر امریکہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس سے متعدد ممالک سے امریکہ کے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نےگزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان دستاویزات کے عام ہونے سے امریکہ اور دیگر ممالک کے تعلقات کو دھچکا پہنچ سکتا ہے۔ ’’ان سے کشیدگی کا ماحول پیدا ہو گا اور امریکی سفارت کاروں اور دنیا بھر میں ہمارے دوستوں کے درمیان تعلقات خراب ہوں گے۔‘‘
وِکی لیکس پر جلد شائع ہونے والے یہ انتہائی خفیہ دستاویزات اب تک کی سب سے بڑی لیک قرار دئے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل اکتوبر میں وکی لیکس نے عراق جنگ سے متعلق امریکی فوج کے چار لاکھ خفیہ دستاویزت شائع کئے تھے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف