سلامتی کونسل کا یوکرینی صورتِ حال پر اظہارِ تشویش
7 مئی 2022جمعہ چھ مئی کو پیش کردہ قرارداد کا متن ناروے اور میکسیکو نے تیار کیا تھا اور اس کے قدرے مختصر متن کو سکیورٹی کونسل نے متفقہ طور منظور کرنے پر رضامندی دی۔ اس منظوری میں روس بھی شامل تھا۔
روس کی یوکرین پر 24 فروری کو فوجی چڑھائی کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو ماسکو حکومت ایک 'اسپیشل ملٹری آپریشن‘ کا نام دیتی ہے لیکن سیکرٹری جنرل گوٹیرش نے اسے ایک 'لایعنی جنگ‘ قرار دیا ہے۔
یوکرین میں جنگ: جرمن اسلحہ ساز کمپنی کے کاروبار میں اضافہ
روس نے 25 فروری کو اپنی فوجی کارروائی کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کردہ ایک قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا۔ اس قرارداد کو پیش کرتے وقت چین، متحدہ عرب امارات اور بھارت غیر حاضر تھے۔
چھ مئی کی قرارداد
اس قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ سلامتی کونسل یوکرین میں امن و سلامتی میں عدم تسلسل پر گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ متن میں بیان کیا گیا کہ سلامتی کونسل تمام رکن ممالک کو یاد دلانا چاہتی ہے کہ ان سب نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر حلف اٹھا رکھا ہے کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو پرامن انداز میں حل کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
سکیورٹی کونسل نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی ان کوششوں کی بھرپور حمایت کی جن میں وہ یوکرینی تنازعے کا پرامن حل تلاش کر رہے ہیں۔ اس منظور شدہ قرارداد میں سیکرٹری جنرل سے گزارش کی گئی ہے کہ وہ مستقبل قریب میں ایک مرتبہ پھر کونسل کو اپنی کاوشوں سے آگاہ کریں۔
ماریوپول کے اسٹیل پلانٹ پر قبضے کی لڑائی آخری مراحل میں
انٹونیو گوٹیرش کی کوششیں
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل میں جمعہ چھ مئی کو منظور ہونے والی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس مناسبت سے ان کا کہنا تھا کہ وہ انسانی زندگیاں بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے تا کہ انسانوں کو درپیش مشکلات اور پریشانیوں میں کمی لائی جا سکے اور امن کا راستہ بھی تلاش کیا جا سکے۔
یہ امر اہم ہے کہ گوٹیرش روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے ماسکو میں ملاقات کرنے گئے تھے۔ اس ملاقات کے بعد وہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے بھی ملاقات کے لیے کییف گئے تھے۔
ان ملاقاتوں کے بعد اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی نے ایک خصوصی آپریشن کے تحت پانچ سو شہریوں کو یوکرینی بندرگاہی شہر ماریوپول میں واقع آزوفسٹال اسٹیل پلانٹ میں سے نکال کر محفوظ مقام پہر پہنچایا تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایک ایسی قرارداد منظور کر چکی ہے جس میں روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت کی مذمت کی گئی تھی اور فوری طور پر روسی فوجیوں کو لڑائی روک دینے کا کہا گیا تھا۔ جنرل اسمبلی نے روسی فوجی کارروائی کے نتیجے میں یوکرین میں افسوس ناک انسانی صورت حال پیدا ہونے پر بھی ماسکو حکومت پر تنقید کی تھی۔
ع ح/ا ب ا (روئٹرز)