1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلوواکیہ ایماندار ’ثالث‘ ہو گا، میرکل

عاطف بلوچ16 جون 2016

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے امید ظاہر کی ہے کہ جب سلوواکیہ رواں برس ششماہی بنیادوں پر یورپی یونین کے صدر ملک کی ذمہ داریاں سنبھالے گا تو وہ مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے ایماندارانہ ثالثی کرے گا۔

https://p.dw.com/p/1J8Nx
Angela Merkel Robert Fico Pressekonferenz Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

سلوواکیہ جولائی سے یورپی یونین کے صدر ملک کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہے۔ یورپی یونین کے تمام اٹھائیس رکن ممالک ششماہی بنیادوں پر اس بلاک کی صدارت سنبھالتے ہیں۔

جرمن چانسلر میرکل نے جمعرات کے دن سلوواک وزیر اعظم رابرٹ فیکو سے ملاقات کے بعد دہرایا کہ مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے تمام رکن ممالک کو ایک متفقہ حکمت عملی کے تحت چلنا ہو گا۔ انہوں نے آج ایک پیرس کانفرس میں توقع ظاہر کی ہے کہ براٹسلاوا اس تناظر میں اہم کردار ادا کرے گا۔

میرکل کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رابرٹ فیکو نے بھی یقین دلایا کہ ان کا ملک اپنی ذمہ داری احسن اور دیانت دارانہ طریقے سے نبھانے کی بھرپور کوشش کرے گا۔

فیکو نے مزید کہا، ’’ہم یہ جانتے ہیں کہ ہمارا ملک بطور یورپی یونین کے صدر ملک اپنے مفادات کو اس بلاک پر افضل قرار نہیں دے سکتا۔‘‘ میرکل نے فیکو کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ کچھ اختلافات کے باوجود دیگر امور پر تعیمری مذاکرات کیے جا سکتے ہیں۔

مہاجرین مخالف پالیسیاں اختیار کرنے والے ملک سلوواکیہ کو ایک ایسے وقت میں یہ ذمہ داریاں سونپی جا رہی ہیں، جب یورپ کو مہاجرین کے شدید ترین بحران کا سامنا ہے اور یورپی یونین اس بحران سے نمٹنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دے رہی ہے۔

بائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے سلوواک وزیر اعظم رابرٹ فیکو رواں برس مارچ میں تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز کیے گئے تھے۔ انہوں نے حال ہی کہا تھا کہ سلوواکیہ میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

Brüssel EU Gipfel Ankunft Robert Fico
سلوواک وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے حال ہی کہا تھا کہ سلوواکیہ میں اسلام کے لیے کوئی جگہ نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa/T. Roge

رابرٹ فیکو کے مطابق اگرچہ وہ مہاجرت مخالف اپنی قومی پالیسی میں تبدیلی نہیں کریں گے لیکن بطور یورپی یونین کے صدر ملک وہ ایک ایماندار ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے ممکنہ سمجھوتوں پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔

لکسمبرگ کے وزیر خارجہ ژاں ایسلبورن نے البتہ کہا ہے کہ سلوواکیہ اپنی مدت صدارت میں مہاجرین کے بحران کے حل کے لیے مناسب اقدامات نہیں کرے گا۔ انہوں نے حوالہ دیا کہ مئی میں براٹسلاوا کی طرف سے یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے تحت پندرہ سو مہاجرین کو پناہ دینے کے فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ملک اس بحران میں قائدانہ صلاحیتیں نہیں دکھا سکے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید