سلووینیہ کی سرحد کے لیے سوا سو کلومیٹر طویل باڑ خرید لی گئی
6 نومبر 2015سلووینیہ کے دارالحکومت لبلیانہ سے جمعہ چھ نومبر کے روز موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس مشرقی یورپی ملک کے نشریاتی ادارے ٹی وی سلووینیہ نے اپنی نشریات میں بتایا کہ غیر ملکی تارکین وطن کی آمد کے خلاف حکومت نے یورپی یونین کے رکن ایک اور ملک کروشیا کے ساتھ سرحد پر جو باڑ لگانے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے تحت اس باڑ کا ایک حصہ خرید لیا گیا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق اس باڑ کی لمبائی 125 کلومیٹر یا 75 میل بنتی ہے، جو قریب 1.5 ملین یورو کے عوض خریدی گئی۔ حکام کے مطابق یہ باڑ لگانے کا مقصد کروشیا سے سلووینیہ آنے والے مہاجرین کا رخ موڑنا ہے، نہ کہ کروشیا کے ساتھ ملکی سرحد کو مکمل طور پر بند کر دینا۔
سلووینیہ کی کروشیا کے ساتھ قومی سرحد کی لمبائی 670 کلومیٹر یا قریب 400 میل بنتی ہے۔ کروشیا کے برعکس، جو کہ یورپی یونین کے شینگن زون میں بھی شامل ہے، سلووینیہ کی حکومت اس سے پہلے یونین کے رکن ایک اور ملک ہنگری کے ساتھ قومی سرحد کو مکمل طور پر بند کر چکی ہے۔
سلووینیہ اگرچہ کروشیا کے ساتھ اپنی سرحد کی بندش کا فیصلہ کر چکا ہے تاہم لبلیانہ حکومت جانتی ہے کہ ایسے اقدامات سے وہ مہاجرین کی آمد کے مسئلے کا کوئی دیرپا حل نکالنے میں کامیاب نہیں ہو گی۔ اسی پس منظر میں سلووینیہ کے وزیر اعظم میرَو سیرار Miro Cerar نےکل جمعرات کے روز خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’ہم جانتے ہیں کہ اس طرح ہم (مہاجرین کی آمد کے) مسئلے کو ہمیشہ کے لیے روک دینے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘‘
سلووینیہ جزوی طور پر الپائن کے پہاڑی سلسلے میں واقع ایک ایسی یورپی ریاست ہے، جس کی اپنی آبادی محض دو ملین کے قریب ہے لیکن جہاں اکتوبر کے وسط یا گزشتہ قریب تین ہفتوں سے پناہ کے متلاشی ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن پہنچ چکے ہیں۔
زیادہ تر شام، عراق اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے یہ مہاجرین سلووینیہ کے راستے آسٹریا پہنچا چاہتے ہیں، جہاں سے ان کی اکثریت مغربی اور شمالی یورپ کے امیر ملکوں میں جا کر اپنے لیے سیاسی پناہ کی خواہش مند ہے۔