سمندر کی کمیت کی پیمائش، جرمن سائنسدان مگن
18 دسمبر 2009کسی سمندر کی سطح میں اضافے کی پیمائش نسبتا آسان کام ہے لیکن کسی سمندر میں موجود تمام مائع کو ناپنا اتنا آسان نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پیمائش کے لئے کئی طرح کی چیزوں کو مدنظر رکھنے کی ضرورت پڑتی ہے۔
سمندروں کی پیمائش کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ سمندر سکون میں نہیں بلکہ حرکت میں ہیں۔ اس لئے کسی سمندر کی پیمائش کی بھی جائے تو اس میں تیزی سے تبدیلی ہوتی چلی جاتی ہے۔
تاہم ان تمام تر باتوں کی پروہ کئے بغیر ہیلم ہولٹس ایسوسی ایشن کے جی ایف زیڈ جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز اور آلفریڈ ویگینر انسٹیٹوٹ فار پولر اینڈ میرین سائنسز کے محقیقین، بون یونیورسٹی کے ہمراہ اس کام میں مگن ہیں۔ یہ سائنسدان سمندر کی کم کمیت کی پیمائش میں اس طریقے کا استعمال کر رہے ہیں، جس کے تحت وقت کے مختصر وقفوں کے دوران بدلتی ہوئی سمندری کمیت کی پیمائش بھی ممکن ہوگی۔
اس تحقیق میں شامل پروفیسر یورگین کوشے نے کہا کہ وہ اس کے لئے مختلف طریقے اور کلیے استعمال کر رہے ہیں تاکہ سمندر کی کمیت میں تبدیلی کی پیمائش بھی کی جاسکے۔ بون یونیورسٹی کے پروفیسر کوشے کے مطابق کسی سمندر میں موجود مادے کی کل کمیت ناپنے کے لئے اس سمندر کی ٹھیک ٹھیک گہرائی اور چوڑائی کی پیمائش نہایت اہم ہے تاہم دیگر کئی عوامل بھی اس پیمائش کے لئے اہم ہیں۔ جرمن سائنسدانوں کی یہ تحقیق جرنل اور جیوگرافیکل ریسرچ میں شائع ہوئی ہے۔
کوشے کے مطابق سمندر گہرائی میں سطح ایک سی نہیں ہوتی۔ اسی طرح سمندر کا درجہ حرارت بھی کمیت میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت میں تبدیلی سمندری مائع کے مالیکیولوں کے درمیان فاصلے میں تبدیلی کی محرک ہے۔ طبیعات اور کیمیاء میں یہ بات ایک حقیقت کے طور پر مانی جاتی ہے کہ ٹھنڈے پانی کا حجم گرم پانی کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ کوشے کے مطابق اس تحقیق کے لئے خلا سے زمین کے امریکی سروے گریس سے حاصل ہونے والی معلومات سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق