1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سمندروں میں تیل کی آلودگی سے نمٹنے کی مشقیں

5 ستمبر 2012

حال ہی میں تقریباً 50 خصوصی بحری جہازوں اور 500 سے زیادہ ماہرین نے ایسی مشقوں میں شرکت کی، جن کا مقصد یہ پتہ چلانا تھا کہ آئندہ ٹینکرز کے حادثات اور سمندروں میں تیل کی آلودگی پر کیسے بہتر انداز میں قابو پایا جا سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/163l5
تصویر: Finnish Border Guard

یہ سہ روزہ مشقیں 28 سے لے کر 30 اگست تک فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی کے قریب بحیرہء بالٹک میں Balex Delta کے نام سے منعقد ہوئیں۔

ان میں شریک جہازوں میں جرمنی کا Arkona نامی جہاز بھی تھا، جس کے اندر سے دائیں بائیں دونوں جانب بڑے بڑے دھاتی تختے باہر نکلتے تھے، جو پانی کی سطح کو چھوتے تھے۔ ان تختوں کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے فن لینڈ کے سرحدی تحفظ کے محکمے سے وابستہ ماہر Tom Lundell نے بتایا:’’ان دھاتی بازوؤں کا مقصد پانی پر سے تیل کو جذب کرنا ہے۔ ان تختوں کے نیچے متحرک برش لگے ہوئے ہیں، جو پانی کی سطح پر پھیلے تیل کو جمع کرتے ہیں اور جہاز کے اندر بنی ٹینکیوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس تیل کو بعد ازاں خشکی پر لے جا کر ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔‘‘

تیل کی تہ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں بچھانے کی مشق
تیل کی تہ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے رکاوٹیں بچھانے کی مشقتصویر: Finnish Border Guard

مشقوں میں شریک جہازوں کا مقصد مشقوں سے دو روز پہلے ہیلسنکی اور ٹالین کے درمیان پیش آنے والے ایک فرضی حادثے کے بعد سمندر میں تیل کی آلودگی کو پھیلنے سے روکنا تھا۔ اس فرضی حادثے کے مطابق ایک بڑا آئل ٹینکر ایک بحری جہاز سے ٹکرا جاتا ہے اور تقریباً پندرہ ہزار ٹن خام تیل بہہ کر سمندری پانی میں شامل ہو جاتا ہے۔ تیل کی یہ تہ سیدھی فن لینڈ کے ساحل کی طرف بڑھ رہی ہے اور مشقوں میں شریک جہازوں کا مقصد اس تیل کو جمع کرتے ہوئے سمندر کو آلودگی سے بچانا ہے۔ تاہم سمندر کو ذرا سی بھی آلودگی سے بچانے کے لیے ان مشقوں میں اصل تیل نہیں بلکہ ایک خاص طرح کی گھاس کی معمولی مقدار استعمال کی گئی تھی۔

ماہرین کے مطابق اس طرح کے حادثات کے امکانات درحقیقت بڑھ گئے ہیں کیونکہ اب تیل کی نقل و حمل کے لیے زیادہ سے زیادہ بڑے ٹینکر بھی استعمال کیے جانے لگے ہیں اور بحیرہء بالٹک سے ہی سالانہ بیس ہزار آئل ٹینکر تیل لے کر گزرتے ہیں۔

بحری جہاز پر لگی آگ کو بجھانے کی مشق
بحری جہاز پر لگی آگ کو بجھانے کی مشقتصویر: Finnish Border Guard

ان مشقوں میں شامل کچھ جہازوں کو سمندر میں ایسی رکاوٹیں پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا، جن کا کام پانی کی سطح پر تیرتے تیل کو آگے بڑھنے سے روکنا ہوتا ہے۔ ان مشقوں کے موقع پر ہیلسنکی یونیورسٹی کے ماہی گیری پر تحقیق کے پروفیسر ساکاری کوئیکا جیسے ماہرین بھی موجود تھے، جن کی ٹیم کا تیارکر دہ سافٹ ویئر سمندر میں بہ جانے والے تیل کے پھیلنے کی سمت اور رفتار وغیرہ کے بارے میں پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا:’’تیل کی آلودگی کی صورت میں ہم تازہ موسمیاتی پیشین گوئی کی مدد سے یہ بتا سکتے ہیں کہ تیل کی تہ ممکنہ طور پر کس سمت کا رُخ کرے گی۔ ایسا کرتے ہوئے ہمارا سافٹ ویئر پروگرام اُن ساحلی علاقوں کو خاص طور پر پیشِ نظر رکھتا ہے، جن میں بقا کے خطرے سے دوچار انواع کا بسیرا ہوتا ہے۔‘‘

ان مشقوں سے یہ بات ایک بار پھر واضح ہو کر سامنے آئی کہ ایسی کسی بھی صورتِ حال میں تیل کی تہ سے نمٹنے والے مختلف جہازوں کے درمیان رابطہ کاری سب سے بڑا چیلنج ہوتی ہے۔ یہ مشقیں پروگرام کے مطابق اور بغیر کسی بھی غیر متوقع واقعے کے انجام کو پہنچیں، اس لیے بھی کہ ان تین دنوں کے دوران موسم خوشگوار اور سمندر پُرسکون رہا۔ کوئی ایک درجن مختلف محکموں کے تعاون سے عمل میں آنے والی ان مشقوں میں دو ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد لی گئی تھی۔

F.Grotelüschen/aa/km