سمندری طوفان آئرین کے امریکی ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کا خدشہ
24 اگست 2011رواں ہفتے کے اوائل میں بحر اوقیانوس میں سن 2011 کا پہلا سمندری طوفان ٹرکس اینڈ کیکوس جزائر اور جنوب مشرقی بہاماس سے ٹکرایا تھا۔ جزائر کے مجموعے پر مشتمل ملک بہاماس کے وزیر اعظم ہوبرٹ انگراہم نے اپنے ملک کے شہریوں سے درخواست کی وہ طوفان سے بچنے کے لیے پناہ ڈھونڈیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’میری دعا ہے کہ خدا سب کو اپنی رحمت کے سائے میں رکھے۔‘‘ طوفان کے نتیجے میں پورٹو ریکو میں ایک خاتون سیلابی ریلوں میں بہہ گئی۔
امریکہ کے کریبیین سے ملنے والے علاقے میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری رہا اور سیلاب اور مٹی کے تودوں کے باعث تقریباﹰ 3 لاکھ افراد بجلی جبکہ 58 ہزار پینے کے پانی سے محروم ہو گئے ہیں۔
آئرین جون سے نومبر تک کے موسم کا نواں طوفان ہے۔ پیش گوئیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس طوفان سے خلیج میکسیکو میں تیل اور گیس کی امریکی تنصیبات کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
منگل کو ’آئرین‘ کی شدت میں کمی واقع ہوئی تھی مگر آج بدھ کو یہ پھر زیادہ ہو کر کیٹیگری 2 تک پہنچ گئی۔ تاہم طوفانوں پر نگاہ رکھنے والے امریکی مرکز کے مطابق جمعرات کو یہ اس سے بھی بڑھ کر کیٹیگری 3 تک پہنچ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں 111 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا خدشہ ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ طوفان ہفتے کی صبح شمالی اور جنوبی کیرولائنا کی ریاستوں کے ساحلی علاقوں سے ٹکرائے گا۔
منگل کو فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے سربراہ کریک فُوگیٹ نے کہا کہ اس کے نتیجے میں نیو انگلینڈ کے علاقے میں موسلا دھار بارشوں، تیز ہواؤں اور سیلاب کا خطرہ ہے۔ پیش گوئیوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن اور نیویارک جیسے بڑے مشرقی شہروں تک بھی اس طوفان کے کچھ اثرات پہنچیں گے۔
ریاست شمالی کیرولائنا کی گورنر Bev Perdue نے عام شہریوں سے کہا ہے کہ وہ تین دن تک کی خوراک، پانی اور دیگر سامان کا بندوبست کر لیں۔ شمالی کیرولائنا کے بیرونی ساحلی علاقوں میں آباد لوگوں کا رضاکارانہ انخلاء آج بدھ سے شروع ہونا تھا۔
ادھر آئرین نامی طوفان کے باعث اتوار کو واشنگٹن کے نیشنل مال نامی علاقے میں شہری حقوق کے رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے اعزاز میں نئی یادگار کی تقریب بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس تقریب میں امریکی صدر باراک اوباما سمیت لاکھوں کی تعداد میں عام شہریوں کی شرکت متوقع تھی۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک