سو تارکین وطن زبردستی ہسپانوی علاقے میں داخل ہو گئے
9 مئی 2017نیوز ایجنسی اے ایف پی کی میڈریڈ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق تین سو سے زائد تارکین وطن نے منگل نو مئی کو مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے مراکش کی سرحد سے متصل ہسپانوی علاقے میلِیّا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ ہسپانوی پولیس کے مطابق اس دوران زبردستی میلِیّا کے ہسپانوی علاقے میں داخلے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن اور ہسپانوی پولیس کے مابین جھڑپیں بھی ہوئیں، جن کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق تین سو سے زائد افریقی تارکین وطن نے منظم طور پر اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بیس فٹ اونچی باڑ عبور کرتے ہوئے زبردستی میلِیّا میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران تارکین وطن نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا اور باڑ کے قریب آنے والے اہلکاروں کو ٹھوکروں اور گھونسوں سے نشانہ بھی بنایا۔
ہسپانوی پولیس کے مطابق اس دوران قریب ایک سو افریقی تارکین وطن سرحدی باڑ پھلانگ کر میلِیّا میں داخل ہونے میں کامیاب بھی ہو گئے۔ اس علاقے میں ریڈ کراس کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ بیس فٹ بلند خار دار سرحدی باڑ عبور کرنے کی کوششوں میں تین تارکین وطن زخمی بھی ہوئے، تاہم ان کے زخموں کی نوعیت معمولی ہے۔
غیر قانونی طور پر ہسپانوی علاقوں میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کو عموماﹰ سرحد پر ہی گرفتار کر کے واپس مراکش بھیج دیا جاتا ہے۔ تاہم کئی تارکین وطن کو ابتدائی طور پر پناہ گزینوں کے کیمپ میں بھی منتقل کر دیا جاتا ہے، جہاں سے انہیں بعد ازاں ان کے آبائی وطنوں یا پھر واپس مراکش بھیج دیا جاتا ہے۔
بحیرہ روم کا مغربی روٹ کہلانے والا یہ راستہ مغربی بحیرہ روم عبور کر کے مراکش سے اسپین تک جاتا ہے۔ یہ راستہ تارکین وطن میں بہت مقبول نہیں، جس کی ایک بڑی وجہ ہسپانوی حکومت کی جانب سے ملکی سمندری حدود کی مسلسل نگرانی ہے۔ سمندری راستے کے علاوہ دو سمندر پار ہسپانوی علاقوں سییُوٹا اور میلِیّا کی سرحدیں بھی مراکش سے ملتی ہیں، جنہیں بلند و بالا سرحدی باڑ نصب کر کے محفوظ بنایا گیا ہے۔
زیادہ تر مغربی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن ان باڑوں کو عبور کر کے ہسپانوی علاقوں میں پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 2015ء میں سات ہزار سے زائد تارکین وطن نے یورپ پہنچنے کے لیے یہ راستہ اختیار کیا جب کہ 2016ء میں یہ تعداد آٹھ ہزار کے قریب رہی، جس دوران ایسی کوششوں میں 70 مہاجرین ہلاک بھی ہو گئے۔