سوئس مارکیٹ ورلڈ: اب بھی روسی کمپنیوں کے لیے فائدہ مند
22 مارچ 2022یورپی پہاڑی سلسلہ کوہِ الپس کے دامن میں واقع ملک سوئٹزرلینڈ کو بظاہر دنیا بھر میں بینکنگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اس ملک میں دیگر اشیاء کی لین دین کا انتہائی وسیع کاروبار بہت ہی کم عالمی ذرائع ابلاغ پر شہ سرخیوں میں جگہ پا سکا ہے۔ یہ اس ملک کا ایک انتہائی اہم بزنس قرار دیا جاتا ہے۔
یہ ایک حیران کن بات ہے کہ سوئٹزرلینڈ تجارتی راستوں اور سمندری گزرگاہوں سے دور ہوتے ہوئے بھی دنیا میں خام مال کے سب سے بڑے اور اہم ترین ٹریڈنگ سینٹر کا درجہ رکھتا ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں ٹریڈنگ کی اہمیت
سوئٹزرلینڈ کی ایک غیر حکومتی تنظیم پبلک آئی سے منسلک اولیور کلاسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس ملک کی جی ڈی پی میں مشین انڈسٹری کا حصہ سیاحت سے کہیں زیادہ ہے۔
سوئٹزرلینڈ کے ٹریڈنگ سنٹرز میں بھاری رقوم کی ادائیگیاں قریب قریب خفیہ انداز میں ہوتی ہیں۔ سن 2018 کی ایک حکومتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے ذریعے تجارتی لین دین کا تخمینہ ایک ٹریلین ڈالر یا نو سو چھ بلین یورو تھا۔ اس یورپی ملک کی پانچ بڑی تجارتی کمپنیاں نہ تو بینک ہیں اور نہ ہی دوا ساز ادارے ہیں لیکن یہ خام مال اور اجناس کا لین دین کرتی ہیں۔
سوئٹزرلینڈ میں قریب نو سو ٹریڈنگ کمپنیاں اشیاء کی لین دین کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ سبھی جنیوا، سُوگ اور لُوگانو شہروں میں اپنے دفاتر رکھتی ہیں۔
روسی تجارت کا ذریعہ سوئٹزرلینڈ
دنیا بھر میں ایک تہائی تیل کی فروخت جنیوا کے راستے ہوتی ہے۔ عالمی تجارت کے دو تہائی حجم کی بین الاقوامی ٹریڈنگ بھی اسی ملک میں قائم کمپنیوں کے توسط سے ہوتی ہے۔ ان میں زنک، تانبا اور ایلومینیم خاص طور پر نمایاں ہیں۔
روس جو تیل اور گیس کے وسیع ذخائر کا مالک ہے، وہ بھی ان ٹریڈنگ کمپنیوں کے لیے اجنبی نہیں ہے۔ ماسکو میں قائم سوئس سفارت خانے کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کا اسی فیصد خام مال سوئٹزرلینڈ کے راستے فروخت ہوتا ہے۔
تیل اور گیس کی ایکسپورٹ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی کمائی کا بنیادی ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔ یہ دونوں معدنی ذرائع (تیل اور گیس) روس کے حکومتی بجٹ میں 30 سے 40 فیصد کا حصہ رکھتے ہیں۔ تیل کی برآمد سے روسی کمپنیوں کو سالانہ بنیاد پر 180 بلین ڈالر کے برابر کمائی ہوتی ہے۔
سوئٹزرلینڈ کا غیر جانبدارانہ اسٹیٹس
یوکرین میں جاری روسی جنگ کے بعد سوئس سیاستدانوں کا رویہ روس بارے روز بروز ناقدانہ ہوتا جا رہا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما سیدرک ویرموٹھ نے ملکی ریڈیو پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روسی جنگ کے لیے مالیاتی سلسلہ ان کے ملک کو اب بند کر دینا چاہیے۔
مبصرین کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ سوئٹزرلینڈ اس پوزیشن میں ہے کہ وہ امیر کبیر روسی افراد کی تجارتی سرگرمیوں سے جمع ہونے والی دولت کا سلسلہ بند کر سکتا ہے۔
یہ ایک اہم امر ہے کہ ابھی تک روسی اور یورپی یونین کی عائد کردہ پابندیوں کے اثرات سوئٹزرلینڈ میں روسی ٹریڈنگ پر نہیں پڑے ہیں۔ امریکا نے واضح کر دیا ہے کہ وہ روس سے خام تیل درآمد نہیں کرے گا۔
تاریخی اعتبار سے بھی یہ درست ہے کہ سوئٹزرلینڈ ابھی تک اپنا غیر جانبدارانہ اسٹیٹس برقرار رکھے ہوئے ہے اور اس نے ان پابندیوں پر عمل نہیں کیا ہے۔
کئی برسوں سے غیر حکومتی تنظیم پبلک آئی سوئس حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اشیاء کی ٹریڈنگ کے لیے ایک نگران ادارے یا فنانشل مارکیٹ ریگولیٹر کا تعین کرنا اب وقت کی ضرورت ہے۔
سن 2015 میں سوئس گرین پارٹی نے اس مطالبے پر عمل بھی شروع کیا لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ اب گرین پارٹی نئے قواعد و ضوابط بنانے کی تجویز پیش کرنا چاہتی ہے اور لیکن حکومت میں شامل دوسرے فریقوں کی رائے ابھی واضح نہیں ہے۔
یہ مضمون ابتدائی طور پر جرمن زبان میں شائع ہوا۔
انزا وریدے (ع ح/ ا ب ا)