سوئٹزرلینڈ میں جانوروں کے حقوق پر ریفرنڈم
7 مارچ 2010سوئس شہر زیوریخ میں جانوروں کو یہ سہولت 1992ء سے ہی حاصل ہے۔ وہاں زیادتی کے شکار جانوروں کے حوالے سے مقدمات میں ان کی طرف سے بھی قانونی نمائندگی لازمی ہے۔ تاہم اتوار کے ریفرنڈم میں عوام کی آواز ’ہاں‘ رہی تو ملک کی دیگر 25 ’مِنی اسٹیٹس‘ میں بھی یہ قانون رائج ہو جائے گا جبکہ اس الپائن ریاست میں پالتو جانوروں کی سیاست ایک نیا رُخ اختیار کرے گی۔
سوئٹزرلینڈ میں پالتو جانوروں کی عدالت میں نمائندگی کےلئے اب تک مقرر کے گئے واحد وکیل اینٹوئنی گوئیٹشیل کہتے ہیں، ’یہ اب محض پیرس ہلٹن کے کتے کا معاملہ نہیں، جسے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے وکیل کی ضرورت ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ یہ معاملہ ان تمام جانوروں کے تحفظ کا ہے، جنہیں وہی لوگ نقصان پہنچاتے ہیں، جن کا کام ان کی حفاظت کرنا ہے۔
گوئیٹشیل اس وقت زیوریخ میں جانوروں سے متعلق 50 مقدمات پر مامور ہیں۔ ان میں سے ایک مقدمہ اس گھوڑے کا ہے، جسے 30 مرتبہ چھری کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ڈیڑھ سو بلیاں پالنے والے ایک شخص کو بھی مقدمے کا سامنا ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ ان بلیوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں کرتا۔
ماحولیاتی تنظیمیں اور ملک میں گرین اور سوشلٹس پارٹیاں اس ریفرنڈم کی حمایت کر رہی ہیں۔ تاہم سوئس حکومت، پارلیمان، اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت سوئس پیپلز پارٹی اس کے خلاف ہے۔
دوسری جانب یہ رائے شماری سوئٹزرلینڈ کی ’براہ راست جمہوریت‘ کی ایک اور مثال ہے، جس کے تحت اپنے مقصد کے حوالے سے ایک لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں کے دستخط حاصل کرنے والا ہر شہری حکومت کو ملکی سطح کے ریفرنڈم کے لئے مجبور کر سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سوئٹزرلینڈ میں پہلے سے ہی ایسے قوانین موجود ہیں،جن کے تحت پالتو جانوروں کو تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ وہاں گولڈفش کو نکاسیء آب کی گھریلو لائن میں بہایا بھی نہیں جا سکتا۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے
ادارت: عابد حسین