قرنطینہ میں موجود سینکڑوں برطانوی سیاح غائب
28 دسمبر 2020سینکڑوں ایسے برطانوی سیاح جنہیں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سوئٹزرلینڈ کے اسکیئنگ کے لیے معروف ایک سیاحتی مقام ویربیے میں ہی قرنطینہ کے طور پر رُکنے کا حکم دیا گیا تھا، وہ وہاں سے غائب ہو گئے ہیں۔ یہ مقام خاص طور پر برطانوی سیاحوں میں بے حد مقبول ہے۔ سوئس حکام کے مطابق ان میں سے کچھ سیاح ہمسایہ ملک فرانس میں پہنچ گئے ہیں۔
سوئس میونسپلٹی بانژے کے ترجمان ژاں مارک ساندوز کے مطابق سوئس حکام نے ایسے 420 برطانوی سیاحوں کو شناخت کیا ہے جنہیں کرسمس سے قبل حکم دیا گیا تھا کہ وہ ویربیے میں ہی قرنطینہ رہیں۔
نیا کووڈ 19 وائرس برطانیہ سے جرمنی کیسے پہنچا؟
نیا کورونا وائرس متعدد ممالک میں پھیل چکا ہے
ویکسین، کورونا کی نئی قسم کے خلاف بھی موثر ہے : محققین
ان میں سے قریب 50 سیاح فوری طور پر وہاں سے نکل گئے جبکہ 370 دیگر میں سے محض ایک درجن سے بھی کم لوگ اتوار کے روز تک اس مقام پر موجود تھے۔ ژاں مارک ساندوز کے بقول ان میں کچھ مہمان فرانس میں نمودار ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ان میں سے زیادہ تر ایک دن تو قرنطینہ میں رہے جس کے بعد وہ خفیہ طور پر رات کے اندھیرے میں وہاں سے نکل گئے۔‘‘
مقامی میڈیا کے مطابق ان ہوٹلوں کی انتظامیہ کو جہاں یہ سیاح رہائش پذیر تھے، اس وقت شبہ ہوا جب انہیں قرنطینہ والے کمروں سے بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بھی کوئی جواب نہیں ملا اور ان کے کمروں کے سامنے رکھی گئی خوراک کو کسی نے چھوا تک نہیں۔
برطانوی سیاحوں کی 'مایوسی‘، قابل فہم
سوئس میونسپلٹی بانژے کے ترجمان ژاں مارک ساندوز نے سوئٹزرلینڈ کی جانب سے برطانیہ سے آنے والے مہمانوں کو قرنطینہ میں رکھنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ان کے غصے کو سمجھ سکتے ہیں‘‘۔
سوئٹزرلینڈ نے 20 دسمبر کو برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی جس کی وجہ ان دونوں ممالک میں کورونا وائرس کی تبدیل شدہ شکل کا سامنے آنا تھا۔ یہ تبدیل شدہ کورونا وائرس بہت زیادہ تیز رفتاری سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس فیصلے کے ایک دن بعد سوئس حکام نے 14 دسمبر کے بعد سے ان دونوں ممالک سے سوئٹزرلینڈ آنے والے افراد کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی آمد کے دن کے بعد سے 10 دن تک لازمی طور پر قرنطینہ میں رہیں۔
میلیسا سو ژی فان برونرسم (ا ب ا / ع ح )