1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوائن فلو ایک عالمی وبا بن سکتا ہے: عالمی ادارہ صحت

27 اپریل 2009

عالمی ادارہ صحت WHO نے سؤر سے پھيلنے والے ايک نئے قسم کے وائرس سے خبردار کيا ہے اور تنبيہہ کی ہے کہ ’’سوائن فلو‘‘ یا سؤر انفلوئنزا ايک عالمی وباء کی شکل اختيار کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/HfFY
میکسیکو میں یہ وباء شدید ترین صورتحال اختیار کر چکی ہےتصویر: picture alliance / landov

اندازہ ہے کہ ميکسيکو ميں اب تک تقریباً ایک سو افراد اس وائرس کا شکار ہو کر لقمہء اجل بن چکے ہيں۔

يہ کوئی نئی بات نہيں ہے کہ سؤر بھی انفلوئنزا کے شکار ہو سکتے ہيں اور ان سے يہ وائرس انسانوں ميں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ ليکن سؤر سے پھيلنے والے جس نئے انفلوئنزا کا خوف پھيلا ہوا ہے اس کی خاص بات يہ ہے کہ اِس کا وائرس انسانوں سے سے انسانوں ميں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ يہ بہت پريشان کن بات ہے کيونکہ اس نئے وائرس ميں سؤر اور انسانی وائرس کے ساتھ ساتھ پرندوں کے وائرس کی بھی خصوصيات موجود ہيں۔ چنانچہ بالکل صحت مند اور نوجوان افراد بھی اس وائرس کی بيماری ميں مبتلا ہو سکتے ہيں اور يہ مرض مہلک بن سکتا ہے۔

اب تک تقريبا ایک سو افراد کے اس وائرس کے ہاتھوں ہلاک ہونے کا اندازہ ہے ليکن ماہرين کو اس کا پورا يقين نہيں ہے کيونکہ صرف چند ہی کيسز ميں مرنے والوں کے جسم ميں يہ نيا وائرس h1n1 دريافت ہوا ہے۔

ابھی تک اس سلسلے ميں کئی سوالات جوب طلب ہيں۔ مثلا يہ کہ يہ وائرس انسان سے انسان تک کتنی تيزی سے پھيل سکتا ہے؟ کيا يہ اپنے شکار کو ہميشہ ہی بيمار کر ديتا ہے؟ کيا وہ افراد جنہيں ايک مرتبہ انفلوئنزا ہو چکا ہے، ايک حد تک اس سے محفوظ ہيں؟ کيا وہ لوگ بھی اس کے شکار ہو کر بيمار پڑ سکتے ہيں، جو انفلوئنزا کا حفاظتی ٹيکہ لگوا چکے ہيں؟ کيونکہ ایسا ٹيکہ h1n1 وائرس کی انسانی قسم سے بچاتا ہے۔ ماہرين اس بارے ميں بھی ابھی يقين سے نہيں کہہ سکتے کہ سؤر کے انفلوئنزا کے ہاتھوں موت کا خطرہ کتنا ہے؟ کيونکہ اس نئے وائرس کے بارے ميں ابھی بہت کم معلومات ہيں، اس لئے يہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ يہ حقيقتاً کس قدر خطرناک ہے۔

Schweinegrippe Mexiko
ابھی تک اس سلسلے ميں کئی سوالات جوب طلب ہيں۔تصویر: picture-alliance / a73/ZUMA Press

جب تک ان سوالات کا جواب نہيں مل جاتا، اس وقت تک ماہرين طب کو خطرناک ترين صورتحال کا انديشہ رہے گا۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ انہيں يہ فرض کرنا پڑے گا کہ سؤر سے پھيلنے والا يہ انفلوئنزا ايک عالمی وبا کی شکل اختيار کر سکتا ہے۔

میکسیکو کی حکومت نے حفاظتی تدابير کے تحت اسکولوں، يونيورسٹيوں اور عجائب گھروں وغيرہ کو غير معينہ مدت تک کے لئے بند کرديا ہے۔ اس نے ميکسيکو سٹی کے بيس ملين شہريوں سے اپيل کی ہے کہ وہ کسی ہجوم میں جانے سے گريز کريں اور مصافحہ نہ کريں۔

ميکسيکو نے، جہاں سے اس نئے وائرس کے پھيلنے کا قياس ہے، فوری ردعمل ظاہر کيا ہے۔ اس سے دوسرے ملکوں کو اِس وائرس کے مقابلے کی تياری کا موقع ملا ہے۔ ليکن ميکسيکو اور امريکہ کے جنوب کے علاوہ نيويارک، نيوزی لينڈ، اسرائيل، فرانس اور اسپين سے بھی ایسی بيماريوں کی اطلاعات ملی ہيں، جن کا سبب سؤر فلو کا وائرس ہو سکتا ہے۔

بد حواسی کی ضرورت تو نہيں ہے ليکن کوئی نوے سال قبل ہسپانوی انفلوئنزا کے ہاتھوں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ضرورت اِس بات کی ہے کہ مريضوں کے فوری علاج اور اس فلو کی علامات پر دھيان دیا جائے۔

مارٹن ونکل ہائیڈ/ شہاب احمد صدیقی/ امجد علی