1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’سوائن فلو‘‘ پر عالمی ادارہء صحت کا ہنگامی اجلاس

میرا جمال ⁄ امجد علی27 اپریل 2009

’’سوائن فلو‘‘ کے پھیلاؤ کے حوالے سے عالمی ادارہء صحت WHO کا ایک ہنگامی اجلاس آج جینیوا میں جاری ہے۔ اس اجلاس میں اس بیماری کو خطرے کے اعتبار سے تیسرے درجے پر رکھے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/HfMp
ملائیشیا کے کوالالمپور ایئر پورٹ پر صحت کے شعبے کی ایک عہدیدار ایک انتباہی پوسٹر کے سامنےتصویر: AP

WHO کا یہ اجلاس منگل 28 اپریل کو منعقد کیا جانا تھا مگر اس بیماری کے دوسرے ممالک میں بھی دریافت ہونے پر اس اجلاس کو مقررہ دن سے ایک روز قبل ہی بلا لیا گیا۔

WHO کے ترجمان Gregory Hartl نے ہنگامی اجلاس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا:"اس کمیٹی کے طے شدہ دن سے ایک روز قبل ہی اجلاس بلانے سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ بیماری کے کیسز اور بدلتی ہوئی صورتحال پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھی صحیح طور پر اس صورتحال کا اندازہ نہیں ہوسکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے فی الحال وائرس سے متاثرہ ممالک کے سفر پر پابندی کی ہدایات جاری نہیں کی ہیں۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب تک میکسیکو میں اس وائرس کے ہاتھوں 103 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 1614 لوگوں میں اس بیماری کا وائرس پائے جانے کے امکانات ہیں۔ عالمی ادارہء صحت کے اعداد و شمار کے مطابق میکسیکو میں اِس وائرس سے متاثرہ کوئی ایک ہزار افراد اِس وقت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اس کے علاوہ امریکہ میں 40 جبکہ کینیڈا میں بھی متعدد لوگ اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما نے امریکہ میں اس بیماری کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:’’ہم سوائن فلو کے امریکہ میں ظاہر ہونے کے واقعات پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بلاشبہ باعث تشویش ہے اور اس پر ہائی الرٹ کی ضرورت ہے"۔

اِسی دوران بتایا گیا ہے کہ نیویارک شہر کی انتظامیہ آٹھ طلبہ میں اِس وائرس کی موجودگی ثابت ہو جانے کے بعد تعلیمی ادارے بند کرنے پرغور کر رہی ہے۔ سپین میں ایک اور فرانس میں چار افراد کے ممکنہ طور پر سوائن فلو سے متاثرہونے کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد پورے یورپ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سے قبل یورپی کمیشن کی امورِ صحت کی کمشنر آنڈرُولا واسیلیو نے یورپی باشندوں کو سوائن فلو سے متاثرہ ملکوں کا غیرضروری سفر کرنے سے منع کیا تھا۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے امریکہ اور میکسیکو سے آنے والی پروازوں کے مسافروں کے طبی معائنوں اور اُن کےاندراج جیسے اقدامات اٹھانا شروع کئے ہیں۔