سوات میں خودکش حملہ، رکن صوبائی اسمبلی ہلاک
1 دسمبر 2009وادی سوات سے تعلق رکھنے والے متعدد قانون ساز، پاکستانی فوج کی طرف سے مکمل کئے گئے آپریشن راہ نجات کے بعد پہلی مرتبہ عیدلاضحی کے موقع پر اپنے آبائی گھروں کو گئے تھے۔ واپس لوٹنے والوں میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن اور ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکڑ شمشیر خان بھی شامل تھے، جنہیں منگل کی صبح ایک خودکش حملے میں ان کے بھا ئی سمیت ہلاک کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکڑ شمشیر خان کو اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ اپنے گھر پر آنے والے مہمانوں سے ملاقات کر رہے تھے۔ اسی دوران ایک نوعمر لڑکا بھی مہمان کے حلیے میں ڈاکڑ شمشیر کے حجرے میں داخل ہوا اور عین ان کے قریب پہنچنے پر اس نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔ دھماکے کے وقت حجرے میں بہت سے مقامی افراد بھی موجود تھے۔
سوات پولیس کے سربراہ قاضی غلام فاروق کے مطابق یہ حملہ کانجو کے علاقے میں کیا گیا۔ عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی شمشیر علی خان طالبان کے شدید مخالف سمجھے جاتے تھے اور اس بارے میں اکثر بڑے تند و تیز بیانات بھی دیتے رہتے تھے۔
واضح رہے کہ رواں برس مئی کے مہینے میں بھی ڈاکڑشمشیر کے گھر پر طالبان عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا اور ان کے بھائی اور بھتیجے کو اغواء کر کے لے گئے تھے۔ اس دوران انہوں نے ڈاکڑ شمشیر کے گھر کو بھی دھماکہ خیز مواد سے تباہ کر دیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی طرف سے کی گئی کارروائی میں ان یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا تھا۔
کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے آپریشن ’راہ راست‘ کے بعد ابھی کچھ عرصے قبل ہی پاکستانی فوج نے سوات کے علاقے سے طالبان کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ آج کے اس واقعے سے قبل ماہ رمضان کے بعد سے وادی سوات میں دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا تھا۔
عوامی نیشنل پارٹی نے اس سانحہ پر تین جبکہ صوبائی حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ اس تازہ حملے کی ذمہ داری مقامی طالبان نے قبول کر لی ہے۔
رپورٹ : عبدالرؤف انجم
ادارت : عاطف توقیر