سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد، جرمنی میں سخت قانون پر غور
14 مارچ 2017جرمن وزیر انصاف ہائیکو ماس ایک ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں، جس کا تعلق فیس بک اور اسی طرح کی دیگر سماجی ویب سائٹس سے ہو۔ ان کے بقول اگر یہ سماجی ویب سائٹس اپنے صفحات سے غیر قانونی نفرت انگیز مواد ہٹانے میں ناکام رہیں تو ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں۔ جرمن وزیر انصاف نے نفرت انگیز اور نسل پرستانہ مواد ہٹانے یا نفرت انگیزی کو کم کرنے کے حوالے سے فیس بک کے ناکافی اقدامات پر بھی سخت تنقید کی ہے۔ ان کے بقول اس ویب سائٹ پر نہ تو اس طرح کے بیانات اور نہ ہی کومنٹس کو بروقت ہٹایا جاتا ہے۔
ماس کے مطابق اگر نئے ضوابط متعارف کرا دیے گئے تو ایسی صورت میں ان ویب سائٹس کو پچاس ملین یورو تک کا جرمانہ کیا جا سکے گا۔ اس سلسلے میں وہ ایک قانونی مسودہ بھی تیار کر چکے ہیں تاہم اس دستاویز کی چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کی طرف سے منظوری ابھی باقی ہے۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اسے پارلیمان سے بھی منظور کروانا ہو گا۔ یہ تمام مراحل طے کرنے کے بعد ان کمپنیوں کو وقت دیا جائے گا کہ وہ اس سلسلے میں اقدامات کریں۔
اس موقع پر ہائیکو ماس کا کہنا تھا، ’’یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ اقدامات ناکافی ہیں اور اس طرح کے پیغامات کو جلدی نہیں ہٹایا جاتا۔‘‘اس دوران انہوں نے ویب سائٹس کی نگرانی کے ایک ادارے کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔
آئندہ ستمبر میں ہونے والے عام انتخابات سے قبل جرمنی میں فیس بک اور دیگر سماجی ویب سائٹس پر نفرت انگیز مواد میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی تناظر میں فیس بک اور دیگر بڑے اداروں نے 2015ء میں ضمانت دی تھی کہ کسی بھی نفرت انگیز یا نسل پرستانہ بیان یا کومنٹ کا فوری طور پر جائزہ لیتے ہوئے انہیں 24 گھنٹوں کے دوران ہٹا دیا جائے گا۔ ہائیکو ماس نے شکایت کی کہ یہ ادارے اپنے صارفین کی شکایات پر سنجیدگی سے غور نہیں کرتے۔