1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوشل ڈیموکریٹ شلس نے جرمن سیاست کا نقشہ ہی بدل ڈالا

عابد حسین
20 مارچ 2017

جرمن دارالحکومت میں ایس پی ڈی کی پارٹی کانگریس میں مارٹن شلس کو پارٹی قیادت باضابطہ طور پر تفویض کر دی گئی ہے۔ اس طرح اب وہ رواں برس ستمبر کے الیکشن میں چانسلر شپ کے لیے میرکل کے مد مقابل ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/2ZXcC
Deutschland SPD-Bundesparteitag in Berlin
تصویر: Reuters/A. Schmidt

برلن منعقدہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اجلاس میں موجود تمام اراکین نے متفقہ طور پر مارٹن شلس کو اپنا لیڈر منتخب کیا۔ پارٹی تاریخ میں پہلی مرتبہ لیڈر شپ کے کسی امیدوار کو ایک سو فیصد ووٹ ڈالے گئے۔ پارٹی کانگریس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اکسٹھ سالہ شلس نے کہا کہ اب سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو ملک کی سب سے بڑی جماعت میں تبدیل کرنے کی جدوجہد شروع کی جائے گی تا کہ انجام کار چانسلر کا منصب بھی اسی پارٹی کے دامن میں آ سکے۔

Deutschland SPD-Bundesparteitag in Berlin
جرمن دارالحکومت میں منعقدہ ایس پی ڈی کے اراکین کی کانگریستصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

چند ہفتے قبل تک چانسلر میرکل کی سی ڈی یو کو ایس پی ڈی پر انتہائی بڑی سبقت حاصل تھی اور تجزیہ کار جسے ناقابلِ تسخیر قرار دے رہے تھے لیکن گزشتہ ویک اینڈ پر یہ سبقت ختم ہو گئی۔ اب ایس پی ڈی کو سی ڈی یو پر ایک پوائنٹ کی برتری بھی حاصل ہو چکی ہے۔ ایک روزہ پارٹی کانگریس میں اس سبقت کے حوالے سے شلس نے کہا کہ یہ حوصلہ افزاء ہے کہ لوگ ایک مرتبہ پھر ایس پی ڈی کی جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔

مارٹن شلس اپنی پارٹی کی مقبولیت میں اضافے کو روایتی پالیسی کے احیا سے جوڑتے ہیں۔ یہ پالیسی دولت کی مناسب تقسیم، مفت تعلیم اور  جنسی مساوات پر مبنی ہے۔ جرمن سوشل میڈیا کے کئی سرگرم کارکنوں نے مارٹن شلس کو ’رابن ہُڈ‘ کے لقب سے نوازا ہے۔ انہوں نے پارٹی کانگریس میں یورپ کی عوامیت پسند تحریکوں کی واضح انداز میں نفی کرتے ہوئے کہا کہ کامیابی کی صورت میں ان کے خلاف بھرپور جدوجہد شروع کی جائے گی۔ اسی طرح انہوں نے یورپی اتحاد پر شکوک ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ نسلی تعصب ظاہر کرنے والوں کی بھی مذمت کی۔

Deutschland Martin Schulz zum neuen SPD-Chef gewählt
ایس پی ڈی کی قیادت سنبھالنے کے بعد مارٹن شلس کسی بات پر زوردار قہقہ لگاتے ہوئےتصویر: Reuters/F. Bensch

یہ امر اہم ہے کہ مارٹن شلس پر قدامت پسندوں کا الزام ہے کہ وہ عوامیت پسندوں کا لب و لہجہ اختیار کر کے مقبولیت کا زینہ طے کر رہے ہیں۔ شلس نے ان الزامات کو بےبنیاد قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی اجلاس میں ان کی تقریر قطع نظر مخالفین کے، عام لوگوں کے لیے تھی اور پیچیدہ معاملات کو سہل انداز میں بیان کرنے کی ایک کوشش تھی تا کہ ابلاغ ہو سکے۔

دریں اثنا فوربز میگزین کی جانب سے دنیا کی طاقتور خواتین میں شمار کی جانے والی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ وہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے حق میں چلتی ہوا سے گھبرانے والی نہیں اور انہیں اس صورت حال میں کوئی پریشانی بھی لاحق نہیں ہے۔ میرکل نے ایک اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رائے عامہ جائزے کے مطابق یہ بہت معمولی سا فرق ہے اور ویسے بھی اچھا مقابلہ تازگی کا باعث ہوتا ہے۔