سوڈان: خوراک کی بدترین قلّت اور بھوک دارالحکومت تک پھیل گئی
28 جون 2024اقوام متحدہ کی طرف سے جمعرات کے روز جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سوڈان میں پچھلے چودہ ماہ کے تنازع کے بعد تقریباً 8.5 ملین افراد کو خوراک کی شدید قلّت کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھوک اب دارالحکومت خرطوم اور جزیرہ صوبے تک پھیل چکی ہے، جسے کبھی سوڈان کی 'روٹی کی ٹوکری' کہا جاتا تھا۔
رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟
یہ نتائج انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (IPC) اقدام سے سامنے آئے ہیں، جس میں اقوام متحدہ کی ایک درجن سے زیادہ ایجنسیاں، امدادی گروپ، حکومتیں اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ
دنیا بھر میں ریکارڈ 76 ملین افراد اندرون ملک بے گھر ہو گئے
آئی پی سی نے پایا کہ آنے والے مہینوں میں 10 صوبوں میں 755000 لوگوں کو بھوک کی بدترین سطح کا سامنا ہے، جسے فیز 5 کہا جاتا ہے۔ ان صوبوں میں دارفور کی پانچ ریاستیں، جنوبی اور شمالی کردفان، نیل ابیض، الجزیرہ اور خرطوم شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک کی 18 فیصد آبادی یا 85 لاکھ لوگوں کو ہنگامی درجے کا غذائی عدم تحفظ درپیش ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ سوڈان کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ملک کے کم از کم 14 علاقوں میں بلند ترین درجے کے قحط کا خطرہ ہے۔
سوڈان کے دارفور میں 'ایک اور نسل کشی کا خدشہ'، یورپی یونین
سوڈانی مہاجر کیمپوں میں چار ماہ میں بارہ سو سے زائد بچے ہلاک
رپورٹ میں کہا گیا کہ ''تنازعہ نے نہ صرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور سپلائی کے راستوں، مارکیٹ کے نظام اور زرعی پیداوار میں خلل پیدا کیا ہے، بلکہ اس نے ضروری انسانی امداد تک رسائی کو بھی شدید طور پر محدود کر دیا ہے، جس سے پہلے سے ہی سنگین صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے۔''
دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی کا بحران
رپورٹ میں مزید 8.5 ملین افراد کو فاقہ کشی کی دوسری بلند ترین سطح، فیز 4 میں درجہ بند کیا گیا ہے۔
شمال مشرقی افریقی ملک گزشتہ سال اپریل میں اس وقت افراتفری کا شکار ہو گیا تھا جب اس ملک کی فوج، جس کی سربراہی جنرل عبدالفتاح برہان کر رہے تھے، اور ایک نیم فوجی گروپ، ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان لڑائی بھڑک اٹھی تھی۔
سوڈانی خانہ جنگی نے دنیا کا سب سے بڑا نقل مکانی کا بحران بھی پیدا کر دیا ہے، جس میں 11 ملین سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
اس تنازعے میں 14,000 سے زیادہ افراد ہلاک اور 33,000 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں متحارب فریقوں نے خوراک اور بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تنازعہ نے بھوک کی تباہی کو اس پیمانے پر جنم دیا ہے جو 2000 کی دہائی کے اوائل میں دارفور کے تنازعے کے بعد سے نہیں دیکھا گیا تھا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ سینڈی میک کین کا کہنا ہے کہ تشدد کے اس دور کے برعکس، موجودہ لڑائی پورے ملک کو متاثر کررہی ہے، اور پورے قرن افریقہ کے خطے کے غیر مستحکم ہوجانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں فوری طور پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی اور فنڈنگ میں بڑے پیمانے پر توسیع کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنی امدادی کارروائیوں کو تیز کر سکیں، اور سوڈان کی انسانی تباہی کو روک سکیں۔"
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)