سوڈان میں عسکری گروپوں کے مابین لڑائی جاری، 100ہلاکتیں
17 اپریل 2023تشدد کا یہ تازہ سلسلہ سوڈان کے آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور ان کے نائب محمد ہمدان داگلو، طاقت ورنیم فوجی دستے ریپیڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے کمانڈر بھی ہیں، کے درمیان طاقت پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی رسہ کشی کے درمیان ہفتے کے روز شروع ہوا۔
ڈاکٹرز یونین نے پیرکے روز ایک بیان میں کہا کہ ہفتے کے روز شروع ہونے والے تصادم میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 97 پہنچ گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں تمام ہلاکتوں کی تعداد شامل نہیں ہے کیونکہ نقل و حمل میں سخت دشواری کی وجہ سے ہسپتال کا عملہ تمام مقامات تک نہیں پہنچ سکا۔
اقوام متحدہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے تین اہلکار شامل ہیں۔
ڈاکٹرز یونین نے بتایا کہ کم از کم 1100افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز خرطوم کی سڑکوں پر گولیاں چلنے اور زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔
ایک عینی شاہد کے مطابق تباہ شدہ عمارتوں سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
لڑائی کیوں شروع ہوئی؟
آر ایس ایف کو فوج میں ضم کرنے کے منصوبے پر برہان اور داگلو کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے فوج اور پیرا ملٹری فوج کے درمیان تصادم کا یہ تازہ سلسلہ شروع ہوا ہے۔
مشترکہ طورپر فوجی بغاوت کرنے والے دونوں رہنماوں کے درمیان سن 2021 میں ہی اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ اس بحران کو ختم کرنے کے لیے دونوں میں ایک معاہدہ ہوا جس کی اہم شرط فوج اور پیراملٹری فورسز کو ضم کرنا تھا۔
سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی
حالانکہ سن 2019 میں فوجی بغاوت کے ذریعہ صدر عمر البشیر کو اقتد ار سے معزول کرنے کے بعد سے ہی اقتدار کی سویلین منتقلی میں کافی تاخیر ہوچکی ہے۔ دوسری طرف سوڈان اس وقت شدید معاشی بحران سے دوچار ہے۔
عالمی رہنماوں کی اپیل
عالمی اداروں اور مختلف ملکوں کے رہنماوں نے فوری جنگ بندی اور مذاکرات شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریکہ نے اس تازہ ترین صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جاپان میں گروپ آف سیون کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے دوران پیر کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو سوڈان میں جاری جنگ پر "سخت تشویش "ہے۔ وہ اس خیال کا حامی ہے کہ لڑائی فوراً رک جانی چاہئے اور فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے۔
مصر اور جنوبی سوڈان کی سوڈان میں لڑائی کے فریقین کے مابین ثالثی کی پیشکش
مصر اور جنوبی سوڈان دونوں کی حکومتوں نے متحارب فورسز کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی ہے۔
افریقن یونین نے اعلان کیا کہ وہ اپنے اعلیٰ سفارت کار موسیٰ فقیہ محمد کو خرطوم بھیج رہا ہے جو جنگ بند ی کرانے کی کوشش کریں گے۔
دریں اثنا ملک میں انٹرنیٹ سروسز بند کردی گئی ہیں۔جبکہ خرطوم اور ملک کے کئی دیگر شہروں میں سوڈان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اتوار کی سہ پہر اپنی نشریات بند کردی تھیں۔
تنازع جاری
آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان کا کہنا ہے کہ پیرا ملٹری فورسز کوپیچھے ہٹ جانا چاہیے اور وہ اس وقت تک کوئی بات نہیں کریں گے جب تک کہ آر ایس ایف تحلیل نہیں ہوجاتی ہے۔
روس دارفور سونے کی کان کنی پر خفیہ رپورٹ کیوں روک رہا ہے؟
دوسری طرف آر ایس ایف کے سربراہ محمد ہمدان داگلو نے برہان کو ایک "مجرم اور جھوٹا شخص" قرار دیا اور کہا کہ " ہمیں معلوم ہے کہ آپ کہاں چھپے ہوئے ہیں اور ہم آپ تک پہنچیں گے اور آپ کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔"
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر فوج او رآر ایس ایف کے درمیان یہ لڑائی طوالت پکڑتی ہے تو پہلے سے ہی قبائلی بنیادوں پر منقسم سوڈانی معاشرہ مزید تباہ حالی کا شکار ہوسکتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)