سوڈان میں چھ بچوں کو سزائے موت سنا دی گئی
23 نومبر 2009قریب ڈیڑھ سال پہلے خرطوم کے نواح میں، دارفور کے باغیوں کے خونریز حملے کے سلسلے میں عدالت نے جن نابالغ ملزمان کو مجرم قرار دیا، اُن کی تعداد چھ ہے، اور تمام سزا یافتہ افراد 18 سال سے کم عمر کے ہیں۔ سوڈانی حکومت کا کہنا ہے کہ ان نابالغ ملزمان کا جرم ثابت ہوگیا ہے، لیکن ان کی نابالغ عمری کے پیش نظر انہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی، کیونکہ سوڈان کا قانون بچوں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دیتا۔
ایک امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے خرطوم میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے کہا کہ سوڈانی آئین کے تحت بچوں کو عملاﹰ سزائے موت دے دینا ممنوع ہے۔ اسی تناظرمیں اقوام متحدہ کی مسلح تنازعات اور بچوں سے متعلق امور کی خصوصی مندوب رادھیکا کمارا سوامی کہتی ہیں کہ ان بچوں کو سزائے موت سنانا ایک ناقابل فہم عدالتی فیصلہ ہے۔ تاہم رادھیکا کمارا سوامی، جنہوں نے ابھی حال ہی میں سوڈان کا دورہ بھی کیا، نے کہا کہ سوڈانی وزارت انصاف نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ان بچوں کو سنائی گئی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔
ان نابالغ ملزمان پر لگائے گئے الزامات اپنی جگہ لیکن سوڈانی حکومت کا ایک مؤقف یہ بھی رہا ہے کہ ایک فوجی پینل کی رائے میں، جس وقت اِن ملزمان نے مسلح حملے میں حصہ لیا، اُس وقت اُن کی عمریں اٹھارہ سال سے زائد تھیں۔ اس کے برعکس کئی بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کا دعویٰ ہے کہ ان افراد کی عمریں لازمی طور پر اٹھارہ سال سے کم ہیں، اور وہ سب کے سب نابالغ ہیں۔
بین الاقوامی قوانین کی رو سے ہر وہ ملزم، جس کی عمر ارتکابِ جرم کے وقت اٹھارہ سال سے کم ہو، اُس پر صرف نابالغ مجرموں کے لئے خصوصی قوانین کے تحت ہی مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، اور بچوں کے طور پر اُن کے جملہ حقوق کی حفاظت بھی کی جانا چاہئے۔
خرطوم کے نواح میں باغیوں کے پچھلے سال مئی میں کئے جانے والے حملوں کے سلسلے میں اب تک 100 سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ خرطوم حکومت کے دعووں کے مطابق یہ حملے تحریک برائے انصاف اور مساوات نامی تنظیم JEM نے کروائے تھے، جو مبینہ طور پر اپنی مسلح کارروائیوں میں نابالغ افراد کو گوریلا حملوں کے لئے استعمال کرتی ہے۔ خود JEM نامی تحریک اپنے خلاف ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
رپورٹ : عبدالرؤف انجم
ادارت : مقبول ملک