1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوڈانی صدر جنوبی افریقہ چھوڑ کر مت جائیں: جنوبی افریقی جج

عابد حسین14 جون 2015

سوڈان کے صدر عمر البشیر کے افریقی یونین کی سمٹ میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ پہنچنے سے قبل عالمی فوجداری عدالت نے ان کو گرفتار کرنے کی درخواست کی تھی۔ اب ایک جنوبی افریقی عدالت نے بشیر ملک چھوڑنے سے روک دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fh5d
جنوبی افریقہ پہنچنے پر سوڈانی صدر کی بنائی گئی تازہ تصویرتصویر: Reuters/S. Sibeko

جنوبی افریقی عدالت کے جج ہانس فیبریکُس نے سوڈان کے صدر عمر البشیر کو جنوبی افریقہ سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔ سوڈانی صدر کے انٹرنیشنل فوجداری عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔ سوڈانی علاقے دارفور میں جنگی جرائم اور نسل کُشی کے واقعات کے الزامات کے حوالے سے اُن کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔ عدالت نے جنوبی افریقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام ممکنہ اقدامات کے ذریعے سوڈانی صدر کے ملک چھوڑنے کو روکے۔ مزید عدالتی کارروائی کل پیر 15 جون تک کے لیے مؤخر کر دی گئی ہے۔ عمر البشیر جوہانس برگ میں افریقی یونین کی سمٹ میں شریک ہیں۔ جنوبی افریقی عدالت میں اُن کی گرفتاری کے لیے اپیل انسانی حقوق کے گروپ نے دائر کی ہے۔

جنوبی افریقہ پر حکومت کرنے والی سیاسی جماعت افریقن نیشنل کانگریس نے واضح کیا ہے کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کو جس مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا، اُس کے حوالے سے وہ کچھ کرنے سے قاصر رہی ہے اور اب وہ اپنی افادیت کھو چکی ہے۔ مبصرین کے مطابق جنوبی افریقہ میں افریقین یونین کی سمٹ کے تمام شرکاء کو افریقن نیشنل کانگریس حکومت پہلے ہی کسی بھی ممکنہ عدالتی کارروائی سے استثنا دے چکی ہے اور اِس باعث اُن کی گرفتاری کا کوئی امکان نہیں ہے۔ افریقین ریاستیں بھی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مجموعی کردار پر شاکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل افریقن یونین نے بھی فوجداری عدالت پر تنقید کی تھی۔

دوسری جانب سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سب معمول کے مطابق ہے اور ملکی صدر جوہانس برگ میں منعقدہ سربراہ اجلاس کے مرکزی سیشن کے بعد واپس وطن لوٹ آ ئیں گے۔ سوڈان کے خارجہ امور کے وزیر مملکت کمال اسماعیل کا کہنا ہے کہ عدالت کا عبوری حکم بظاہر غیرملکی شخصیت پر اثراندار نہیں ہو سکتا۔ جوہانس برگ میں عمرالبشیر کی مصروفیات کی تفصیل بتانے سے بھی سوڈانی وزیرمملکت نے گریز کیا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کی واپسی آج یا کل ممکن ہے۔ کمال اسماعیل کے مطابق صدر کو کسی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔

Symbolbild Internationaler Strafgerichtshof Den Haag
بین الاقوامی فوجداری عدالت کا مرکزی دروازہتصویر: Getty Images

سوڈانی صدر کے خلاف عدالت میں ارجنٹ اپیل انسانی حقوق کی مقامی تنظیم جنوبی افریقی لِٹیگیشن سینٹر نے دائر کی ہے۔ اِس اپیل میں انٹرنیشنل کورٹ کے وارنٹ کی بنیاد پر استدعا کی گئی ہے کہ سوڈانی صدر کو باقاعدہ حراست میں لینے کا حکم جاری کیا جائے تاکہ اُن کے خلاف عائد جنگی جرائم اور نسل کُشی کے الزامات کا ازالہ ہو سکے۔ انسانی حقوق کی ایک وکیل کیرولین جیمز نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ تمام ریاستی ادارے عدالتی حکم کے تحت پابند ہیں کہ وہ البشیر کو اُس وقت تک جنوبی افریقہ میں روک کر رکھیں جب تک عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے کل ہفتے کے روز البشیر کی گرفتاری کے لیے جنوبی افریقی حکومت سے اپیل کی تھی۔

عمرالبشیر کی گرفتاری کے وارنٹ بین الاقوامی عدالت نے سن 2009 میں جاری کیے تھے اور وہ تب سے اِن کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں۔ اِس دوران وہ کئی ملکوں کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ ان میں مصر، کینیا، سعودی عرب، زمبابوے اور وہ ملک شامل ہیں جو انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی تادیبی عزت و وقار کے مقابلے میں سوڈان کی دوستی کو اہم اور عزیز خیال کرتے ہیں۔ اکہتر سالہ سوڈانی صدر نے سن 1989ء میں اقتدار پر قبضہ جمایا تھا اور اُس کے بعد اب تک وہ تین صدارتی الیکشن جیت چکے ہیں۔ وہ ملکی پارلیمنٹ سے وسیع تر اختیارات بھی حاصل کر چکے ہیں۔