سویڈن میں EHEC بیکٹیریا کے باعث پہلی ہلاکت
31 مئی 2011طبی حکام کے مطابق 50 سال سے زائد عمر کی اس متاثرہ خاتون کو 29 مئی اتوار کے روز بوروس نامی شہر میں قائم ایک ہسپتال میں علاج کے لیے لایا گیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق اس خاتون نے حال ہی میں جرمنی کا سفر کیا تھا۔
ایک 70 سالہ شخص بھی ای ہیک کے سبب ہونے والی بیماری کی وجہ سے اسی ہسپتال میں زیر علاج ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ اس میں خطرناک علامات کی شدت نسبتاﹰ کم ہے۔
اس سے قبل سویڈن کے ادارہ برائے انسداد متعدی امراض ’سویڈش انسٹیٹیوٹ فار کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول‘ نے کہا تھا کہ ملک بھر میں ای ہیک سے متاثرہ 39 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں 15 ایسے افراد ہیں جو اس بیکٹیریا سے ہونے والی آنتوں کی خطرناک بیماری ہیمولیٹک یوریمک سنڈروم (HUS) میں مبتلا ہیں۔ اس بیماری کے سبب خونی پیچش آنے کے علاوہ جگر کو نقصان پہنچتا ہے، جس کا نتیجہ موت کی شکل میں نکل سکتا ہے۔
دوسری طرف ڈنمارک میں خوراک سے متعلق ملکی ادارے نے کہا ہے کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ ڈینش کھیرے EHEC وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بنے ہیں۔ اس ادارے نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جرمنی اور اسپین سے آنے والے کھیروں اور شمالی جرمنی سے آنے والے ٹماٹروں کے استعمال سے گریز کریں۔ ڈنمارک میں اب تک 14 افراد میں ای ہیک بیکٹیریا سے پیدا ہونے والی انفیکشن کی تصدیق ہوچکی ہے، جبکہ 12 دیگر میں اس انفیکشن کا شبہ ہے۔
ای ہیک نامی اس بیکٹیریا کی بدولت اب تک 16 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، جن میں سے 15 افراد جرمنی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ جرمن وزیر صحت Daniel Bahr نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس خطرناک بیکٹیریا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، کیونکہ انفیکشن کا ماخذ ابھی تک موجود ہے۔
اس خطرناک بیکٹیریا کا ماخذ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا ہے، تاہم جرمن حکام کے مطابق اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ یہ بیکٹیریا اسپین سے آنے والے کھیروں کے سبب پھیلا۔ متعدد یورپی ممالک اسپین سے سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرچکے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک