سویڈش انتخابات: مہاجرین مخالف جماعت ایک بڑی قوت
26 اگست 2018سویڈن میں نو ستمبر کو ہونے والے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف جماعت سویڈن ڈیموکریٹس (SD) بڑا اپ سیٹ کر سکتی ہے۔ سویڈن میں حالیہ کچھ عرصے میں آنے والے سیاسی پناہ کے لاکھوں متلاشی افراد کے تناظر میں عوامی سطح پر مہاجرین مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے اور اس کا فائدہ اس جماعت کو ہو سکتا ہے۔
ڈنمارک جرمن سرحد پر متنازعہ حفاظتی باڑ تعمیر کرے گا
جرمنی میں مہاجر مخالف حملوں میں کمی
انتخابات سے فقط دو ہفتے قبل کرایے جانے والے عوامی سروے بتاتے ہیں کہ یہ جماعت بیس فیصد تک ووٹ حاصل کر سکتی ہے اور ایسی صورت میں یہ سویڈن کی دوسری یا تیسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھر سکتی ہے۔
ماضی کی نیونازی تحریک سے پھوٹنے والی ایس ڈی نامی جماعت طویل عرصے سے سیاسی آشیرباد حاصل کرنا چاہتی تھی اور حالیہ کچھ عرصے میں سویڈش سیاست میں اس کے قدم نہایت مضبوط ہوئے ہیں۔
اس جماعت کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل کی حکومت میں دائیں یا بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کر سکتی ہے، تاہم اس کی توجہ ملکی امیگریشن پالیسی میں تبدیلی پر مرکوز ہے۔
گو کے حالیہ کچھ عرصے میں دائیں بازو کی کچھ جماعتیں ایس ڈی سے غیر رسمی طور پر مدد طلب کرتی رہی ہیں، تاکہ پارلیمان میں قانون سازی کا عمل آسانی سے تکمیل پایا جائے، تاہم کسی بھی جماعت کی جانب سے ایس ڈی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کا کوئی اشارہ نہیں دیا گیا۔
انتہائی دائیں بازو کی جماعت سن 2010 کے انتخابات میں پہلی بار پارلیمان میں داخل ہوئی تھی اور تب اس نے پانچ اعشاریہ سات فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ سن 2014ء کے انتخابات میں اس جماعت نے اپنی عوامی مقبولیت میں قریب دوگنا اضافہ کرتے ہوئے قریب تیرہ فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ سن 2014 میں بننے والی تین سو انچاس رکنی پارلیمان میں اس جماعت نے 42 نشستیں حاصل کی تھیں۔
ع ت، الف الف (روئٹرز، اے ایف پی)