سِدی: بھارت کا گُم شدہ افریقی قبیلہ
مشرقی افریقہ سے تعلق رکھنے والے پچیس ہزار نفوس بھارت کے مغربی گھاٹ کے جنگلات میں بستے ہیں۔ بھارت میں سِدی قبیلے کے ابتدائی افراد کو غلام بنا کر لایا گیا تھا۔
منفرد موسیقی او رقص
سِدی قبیلے کے لوگ اپنے روایتی رقص اور موسیقی سے لطف اندوز ہونا پسند کرتے ہیں۔ موسیقی اور رقص سِدی کمیونٹی کی زندگی کا اٹوٹ انگ ہے۔ یہ لوگ جنگلوں میں غربت اور دوسرے سماج سے کٹ کر رہتے ہیں۔ تصویر میں اس قبیلے کا ایک کسان مانوئیل ہے، جو بچوں کو اپنے رقص کی تربیت دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
موسیقی کے دستی آلات
مغربی گھاٹ کے ایک گاؤں مینالی میں رہنے والا سِدی شخص بیسٹوئنگ روایتی آلات بنانے کا طریقہ بچوں اور بالغان کو سکھاتا ہے۔ ڈھول نما دممان کو مرد بجاتے ہیں اور اس کی تھاپ پر عورتیں رقص کرتی ہیں۔
دھمال
سِدی قبیلے کا روایتی رقص دھمال کہلاتا ہے۔ یہ قبیلے کے لوگوں کے جذباتی اظہار کا عکاس بھی ہے۔ تصویر میں تیرہ سالہ چندریکا دھمال کے لیے تیار ہو رہی ہے۔ چندریکا بھی مینالی میں رہتی ہے اور اسکول میں تعلیم بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
بادشاہوں کو پسند آنے والا رقص
سِدی قبیلے کے لوگوں کا یقین ہے کہ دھمال ایک ایسا ڈانس ہے جو کوئی بھی بادشاہ پسند کر سکتا ہے۔ اس رقص کو شکار میں کامیابی کے بعد کیا جاتا ہے۔ قبیلے کے مطابق قدیمی بادشاہ بھی دھمال پسند کرتے تھے۔ تصویر میں سِدی شخص ڈیوڈ بھی رقص کے لیے تیار ہو رہا ہے۔
جبری مشقت
سنگاپور کی ایک ٹیلی وژن سیریز میں سِدی لڑکے روی کی جبری مشقت پر مبنی ایک کہانی کو فلمایا گیا تھا۔ روی کی جبری مشقت سے انکار پر ایک مقامی کاروباری شخص نے حملہ بھی کیا تھا۔
اسکول میں سِدی بچے پریشان ہوتے ہیں
ایک سِدی بچے کو ییلا پور کے اسکول میں غیر سدی بچوں کے ہاتھوں تنگ کیا جانا بھی سنگاپور ٹیلی وژن کی ڈرامہ سیریز میں شامل کیا گیا تھا۔ عموماً سِدی بچے دوسرے یعنی غیر سِدی بچوں کے تنگ کرنے سے اسکول جانا بھی ترک کر دیتے ہیں۔
زمین پر قبضہ چھڑانے کی کوشش
مادھوی کی عمر پچھتر برس ہے اور وہ بیوہ بھی ہے۔ وہ کرناٹک کے ماگود نامی گاؤں میں رہتی ہے۔ مادھوی اپنی پانچ ایکڑ زمین کا قبضہ چھڑانے کی عدالتی جنگ میں مصروف ہے۔ اس کی زمین پر سن 1996سے ایک فاریسٹ افسر نے قبضہ جما رکھا ہے۔
فارغ اوقات
سِدی لڑکیاں فارغ اوقات میں گاؤں مینالی کے ایک بلند درخت کے قریب کھیلتی ہیں۔ اس بڑے اور اونچے درخت کی شاخوں سے جھولنا بھی انہیں بہت پسند ہے۔
سِدی کمیونٹی کا ہیرو: نیلسن مینڈیلا
کرناٹک کے قریب واقع ایک گاؤں تالیکمبوری میں کئی خاندان جنوبی افریقہ کے سابق صدر اور نسلی تعصب کے خاتمے کی تحریک کے رہنما نیلسن مینڈیلا کی تصویر لگائے ہوئے ہیں۔ وہ انہیں اپنا ہیرو تصور کرتے ہیں۔