سٹراؤس کاہن کے خلاف نئے جنسی الزامات
5 جولائی 201132 سالہ خاتون فرانسیسی مصنفہ اور صحافی ٹرسٹان بانوں کے وکیل ڈیوڈ کوبی نے نیوز میگزین ’لا ایکسپریس‘ کی وَیب سائٹ پر کہا ہے کہ اُس کی مؤکلہ جنسی زیادتی کی کوشش کے الزام میں سٹراؤس کاہن کے خلاف ممکنہ طور پر منگل پانچ جولائی کو درخواست دائر کرنا چاہتی ہے۔
اس خاتون صحافی نے ’لا ایکسپریس‘ وَیب سائٹ کو بتایا کہ اُسے نظر بندی سے سٹراؤس کاہن کی رہائی کی خبر سن کر اور رہائی کے بعد ایک شاندار ریستوران میں ڈنر کرتے دیکھ کر شدید غصہ آیا تھا۔ اِس خاتون کے وکیل کوبی نے اے ایف پی ٹی وی کو بتایا کہ بانوں نے یہ سوچ کر سٹراؤس کاہن کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اگر آپ پر کسی نے جنسی حملہ کرنے کی کوشش کی ہو، تو آپ کو ضرور اُس کے خلاف شکایت درج کروانی چاہیے۔
اُدھر سٹراؤس کاہن کے وکلاء نے جوابی طور پر بانوں کو دھمکی دی ہے کہ وہ اُس کے خلاف اپنے مؤکل کی شہرت خراب کرنے کے الزام میں مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس فرانسیسی مصنفہ اور صحافی نے ایک بار سٹراؤس کاہن کو ’اوباش چمپینزی‘ کا خطاب دیا تھا۔
سٹراؤس کاہن کے وکلاء کے مطابق آئی ایم ایف کے اس سابق سربراہ نے بانوں کے الزامات کو محض ’تخیل کی پرواز‘ قرار دیتے ہوئے رَد کر دیا ہے۔
سٹراؤس کاہن کے خلاف جنسی حملے کی کوشش کے یہ الزامات ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں، جب آئی ایم ایف کے سابق سربراہ کے خلاف نیویارک میں ہوٹل کی ایک ملازمہ سے جنسی زیادتی کا کیس کمزور پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
فروری 2007ء میں بانوں نے ٹیلی وژن پر ایک چیٹ شو کی مہمان کے طور پر کہا تھا کہ چند سال پہلے ایک سینئر سیاستدان نے اُسے دھوکے سے ایک خالی اپارٹمنٹ میں یہ کہہ کر بلایا تھا کہ وہ اُسے انٹرویو دینے کے لیے تیار ہے لیکن پھر اُس نے اُس پر جنسی حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ جب یہ پروگرام آن ایئر گیا تو سیاستدان کا نام نشر نہیں کیا گیا تھا تاہم ایک سال بعد ہی بانوں نے ایک وَیب سائٹ پر اِس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ اُس کا اشارہ سٹراؤس کاہن کی طرف تھا۔
پیرس پریمیئر کے پروگرام میں بانوں نے کہا تھا:’’مَیں نے جاتے ہی اپنا ریکارڈر رکھ دیا تاکہ گفتگو ریکارڈ کر سکوں۔ اُس کی خواہش تھی کہ جواب دیتے وقت وہ میرا ہاتھ پکڑے رکھے۔ اُس نے مجھے کہا کہ جب تک مَیں تمہارا ہاتھ تھام کر نہیں رکھوں گا، مَیں اچھی طرح سے جواب نہیں دے پاؤں گا۔ پھر اُس کا ہاتھ میرے بازو تک آ گیا، پھر اِس سے کچھ اور آگے ... اور تب مَیں نے فوراً انٹرویو ختم کر دیا۔ یہ انٹرویو بڑے جارحانہ انداز میں ختم ہوا، مَیں واضح طور پر ’نہیں، نہیں!‘ کہہ رہی تھی اور ہم لڑتے الجھتے باہر فلور میں آ گئے تھے۔‘‘
بانوں کے مطابق وہ 2003ء میں بڑی مشکل سے اِس جنسی حملے سے بچ پائی تھی اور پولیس سے رجوع کرنا چاہتی تھی لیکن پھر اپنی ماں کے مشورے سے، جو ایک سوشلسٹ سیاستدان بھی ہے اور ایک بلاگر بھی، اُس نے یہ قدم نہیں اٹھایا اور خاموشی اختیار کرنا زیادہ مناسب سمجھا۔ دریں اثناء بانوں کی ماں نے بھی اپنے خاندان کے فیملی فرینڈ سٹراؤس کاہن کے خلاف اپنی بیٹی کے الزامات کی تصدیق کر دی ہے۔ ان تازہ الزامات نے فرانس کے سیاسی منظر نامے پر سٹراؤس کاہن کی واپسی پر پھر سے سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عدنان اسحاق