1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سپین:اہم علیحدگی پسند لیڈر کی گرفتاری

عابد حسین19 اپریل 2009

سپین کے شمالی علاقے باسک میں علیحدگی کی تحریک خاصی مضبوط سمجھی جاتی تھی مگر اب حکومت کی جانب سے سیاسی اور پولیس عمل سے اُس پر خاصا قابُو پالیا گیا ہے۔ شمال مغربی فرانس بھی اِس تحریک کا کسی حد تک اثر موجود ہے۔

https://p.dw.com/p/Ha0p
سپین میں گرفتار ہونے والے ایٹا ( ETA ) کے ملٹری ونگ کے چیف Jurdan Martitegi ، کی فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

یورپی ملک سپین کی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ علیحدگی پسند تنظیم ایٹا( ETA ) کے ملٹری چیف Jurdan Martitegi کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ گزشتہ چھ ماہ میں گرفتار ہونے والے تیسرے اہم ترین لیڈر ہیں۔ ہسپانوی وزارت داخلہ کے حکام کے مطابق گرفتاری کے وقت علیحدگی پسند لیڈر Martitegi کے پاس ایک پستول تھا مگر اُس نے کوئی مزاحمت نہیں کی اور اپنا پستول، پولیس کے حوالے کردیا۔ اُن کی گرفتاری کے وقت دو اور مسلح شخص بھی موجود تھے۔ وہ بھی گرفتار کر لئے گئے ہیں۔

Schlag gegen die ETA, Arkaitz Goikoetxea festgenommen
پرتشدد کارروائیوں میں مطلوب گروپ Vizcaya cell کے لیڈر Arkaitz Goikoetxeaتصویر: picture-alliance/ dpa

گرفتاری کے وقت ایٹا ( ETA ) کے اہم لیڈر نے اپنا تعارف بھی کرایا۔ اُن کی گرفتاری سرحدی مقام Montauriol میں عمل میں آئی۔ گرفتاری والے مقام سے تین پستول، گاڑیوں کی مختلف جعلی نمبروں والی پلیٹس، ایک چوری شدہ کار اور بم بنانے کے آلات بھی قبضے میں لئے گئے۔ گرفتار ہونے والے لیڈر نے گروپ کی کمان گزشتہ سال دسمبر میں سنبھالی تھی جب Aitzol Iriondo کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ایٹا ( ETA ) کے اہم لیڈر Jurdan Martitegi کو فرانس اور سپین میں انتہائی خطر ناک شخص تصور کیا جاتا ہے۔ وہ خاصے طویل اُلقامت ہیں اور اپنے حلقوں میں جن یا جائنٹ کے نام سے مشہور ہیں۔ وہ پولیس کو کچھ عرصے سے مطلوب تھا۔ اُن کی گرفتاری کے حوالے سے خصوصی پوسٹر ریل گاڑیوں کے سٹیشنوں اور ہوائی اڈوں پر چسپاں تھے۔

Sprengstoffe der ETA sichergestellt
باسک علیحدگی پسندوں سے گذشتہ ایک چھاپےکےدوران برآمد ہونے والا اسلحہتصویر: picture-alliance/dpa

وہ گزشتہ سال جولائی سے مسلسل روپوشی کے عمل سے گزر رہے تھے۔ تب ہسپانوی پولیس نے ایٹا ( ETA ) کے مرکزی حملہ آور گروپ Vizcaya cell پرکامیاب چھاپہ مارا تھا۔ یہ گروپ کئی مسلح اور پرتشدد وارداتوں ملوث اور مطلوب تھا۔

اِس کے ساتھ ساتھ ہفتہ کی شام تک فرانسیسی پیرا ملٹری پولیس نے جنوبی فرانس میں Pyrenees پہاڑی سلسلے میں Martitegi کے تین یونٹس کو بند کرنے میں بھی کامیاب رہی ہے ۔ ایٹا ( ETA ) کے کارکنوں کے خلاف فرانس اور سپین کی سکیورٹی فورسز ایک مشترکہ اپریشن میں مصروف ہیں۔ حکام کے مطابق یہ مشتر کہ اپریشن ابھی جاری ہے۔ چھاپوں اور تحقیقات کا عمل شروع ہے۔ دونوں ملکوں میں اب تک بیس افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

Wahlen im Baskenland
باسک علاقے میں تعینات پولیستصویر: AP

اِس کے علاوہ ہسپانوی پولیس نے بھی ہفتہ کی رات کو کئی مقامات پر چھاپے مار کر چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ چھاپوں کا عمل باسک علاقے کے شہروں Vitoria، Bilbao اور Renteria میں کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں پانچ مرد اور ایک خواتین شامل ہیں جن کی عمریں چھبیس سے بتیس سال کے درمیان ہیں اور اِن کا تعلق ایٹا( ETA ) کے لیڈر Alexander Uriarte کے گروپ سے ہے۔

سپین میں گزشتہ چالیس سالوں سے پاسک علیحدگی پسند تحریک جاری ہے۔ اِس کی مسلح اور پرتشدد کارروائیوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یہ تنظیم شمالی سپین اور شمال مغربی فرانس میں آزاد باسک ریاست کی طلب گار ہے۔

سپین کی موجودہ سوشلسٹ حکومت نے ایٹا ( ETA ) کے ساتھ بات چیت کے سلسلے کو سن دو ہزار چھ میں میڈرڈ ہوائی اڈے پر بم دھماکے کے بعد ختم کردیا تھا۔ اُس وقت سے ہسپانوی وزیر اعظم نے ایٹا ( ETA ) کے خلاف سخت حکت عملی اور پالیسی اختیار کر رکھی ہے جو اب کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ وزیر داخلہ Alfredo Perez Rubalcaba کے خیال میں بات چیت کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

باسک علاقے میں موجودہ گرفتاریاں تحریک کے لئے ایک اور دہچکا ہیں کیونکہ مارچ سے وہاں کی مقامی حکومت بھی مرکزی حکومت کی جماعت نے الیکشن میں کامیابی کے بعد سنبھال لی ہے۔