سکیورٹی خدشات: جرمن سیٹلائٹ کمپنی کی چین کو فروخت روک دی گئی
8 دسمبر 2020خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ ایک سرکاری دستاویز سے ثابت ہو گیا ہے کہ برلن حکومت نے اس جرمن ادارے کے چینی ملکیت میں چلے جانے کا راستہ بند کر دیا ہے۔ اس اقدام کی وجہ اس جرمن خلائی اور دفاعی ٹیکنالوجی کمپنی کے ممکنہ طور پر چین کے ہاتھوں میں جانے سے جڑے ہوئے قومی سلامتی کے خدشات بنے۔
بھارت اور امریکا کے مابین سیٹلائٹ ڈیٹا پرعسکری معاہدہ
اس جرمن کمپنی کا نام آئی ایم ایس ٹی (IMST) ہے اور اسے ایک ایسی چینی کمپنی خریدنا چاہتی تھی، جو چین کی مسلح افواج کے لیے میزائل تیار کرنے اور ریاستی ملکیت میں کام کرنے والے چائنا ایروسپیس اینڈ انڈسٹری گروپ (CASIC) کا ایک ذیلی ادارہ ہے۔
'فیصلہ جرمن کابینہ نے کیا‘
برلن میں وفاقی جرمن وزارت اقتصادیات کی ایک ترجمان نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے یا متعلقہ چینی کمپنی کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔ تاہم ترجمان نے بس اتنا کہا کہ وفاقی کابینہ نے بند کمرے میں ہونے والے اپنے ایک اجلاس میں اس معاملے کا جائزہ لیا اور وزارت اقتصادیات کو یہ اختیار دے دیا کہ وہ اس امر کا جائزہ لے کر اس ممکنہ ڈیل کو 'بلاک‘ کر دے۔
زمینی طاقتوں کی فوجی غلبے کی خواہش، خلا بھی میدان جنگ بن گیا
ساتھ ہی اس خاتون ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یہ غیرملکی سرمایہ کاری ایک غیر یورپی سرمایہ کار ادارے کی طرف سے کی جانا تھی اور اس کا راستہ اس وجہ سے روکا گیا کہ یوں جرمنی کی قومی سلامتی خطرے کا شکار ہو سکتی تھی۔
وفاقی جرمن فوج کو تکنیکی آلات مہیا کرنے والی کمپنی
روئٹرز نے لکھا ہے کہ جب اس نے آئی ایم ایس ٹی سے رابطہ کیا تو اس کی ایک خاتون ترجمان نے کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔ یہ کمپنی جرمنی کے مغربی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں کامپ لِنٹ فورٹ کے چھوٹے سے شہر میں قائم ہے۔
امریکی جی پی ایس کا مقابلہ، چین نے آخری سیٹلائٹ لانچ کر دیا
خلائی سائنس اور دفاعی شعبے کے اس جرمن ادارے کو سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور ریڈار کمیونیکیشن کے شعبے میں خصوصی مہارت حاصل ہے اور یہ وفاقی جرمن فوج کو ایسی ٹیکنالوجی، مصنوعات اور آلات فراہم کرنے والا ایک اہم ادارہ بھی ہے۔
یہ کمپنی 1992ء میں قائم کی گئی تھی اور 2018ء میں اس کے کارکنوں کی تعداد 146 تھی۔ اس کا نام IMST انسٹیٹیوٹ فار موبائل اینڈ سیٹلائٹ ریڈیو ٹیکنالوجی کا مخفف ہے۔
م م / ا ب ا (روئٹرز، ڈی پی اے)