سکیورٹی وجوہات پر ڈچ سیاستدان نے سیاسی سرگرمیاں معطل کر دیں
24 فروری 2017ہالینڈ کے انتہائی دائیں بازو کے عوامیت پسند سیاسی لیڈر گیئرٹ ویلڈرز نے سکیورٹی خطرات کی موجودگی پیش نظز اپنی ہر قسم کی سیاسی سرگرمیوں کو معطل کر دیا ہے۔ ویلڈرز ہالینڈ کے انتہائی دائیں بازو کے سیاسی رہنما اور اسلام مخالف سیاستدان ہیں۔
اس مناسبت سے ہالینڈ کی پولیس کے سربراہ اکربُوم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیاسی رہنما ویلڈرز کی بعض اہم سیاسی سرگرمیوں کی معلومات ایک جرائم پیشہ گروپ کو دستیاب ہوئی ہیں۔ ڈچ پولیس کے سربراہ نے مزید بتایا کہ یہ معلومات ویلڈرز کی سکیورٹی پر مامور ایک ایجنٹ نے اِس جرائم پیشہ گروپ پر افشا کی ہیں۔ اکربوم کے مطابق اُن کی سیاسی سرگرمیوں کی عارضی تعطلی کے دوران اِس گروہ تک رسائی کی کوششیں کی جائیں گی تا کہ وہ مستقبل میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکے۔
جمعرات تیئیس فروری کو ویلڈرز نے اعلان کیا کہ اُن کی سیاسی جماعت فریڈم پارٹی نے غیر معینہ مدت کے لیے تمام سیاسی جلسوں، ریلیوں اور دوسری عوامی سرگرمیوں کو معطل کر دیا ہے۔ ڈچ رکنِ پارلیمان نے اِس معطلی کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔ عوامیت پسند سیاسی رہنما نے سیاسی سرگرمیوں کی بحالی کی کوئی حتمی تاریخ دینے سے بھی گریز کیا ہے۔
ہالینڈ میں عام پارلیمانی الیکشن چند ہفتوں بعد ہونے والے ہیں۔ اُن کی عوامی مقبولیت میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ویلڈرز کی مقبولیت کا گراف مسلسل بلند ہو رہا ہے۔ اس وقت فریڈم پارٹی اور موجودہ وزیراعظم مارک رُوٹے کی لبرل پارٹی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ چل رہا ہے۔ امکان ہے کہ رُوٹے اگلے انتخابات کے بعد بھی اپنی ہم خیال سیاسی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کرنے کے قابل ہوں گے۔
ہالینڈ کی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں کی کل نشستوں کی تعداد ایک سو پچاس ہے۔ اسلام مخالف گیئرٹ ویلڈرز کی پارٹی کو اٹھائیس سے زائد نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق دائیں بازو کے سیاسی رہنما حکومت سازی سے دور رہ سکتے ہیں کیونکہ ان کو واضح حمایت کا حاصل ہونا ابھی بھی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
تریپن برس کے ڈچ سیاستدان کا اپنے عوامی جلسوں میں واضح طور پر کہنا ہے کہ وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہو گے تو مسلمان مہاجرین کے ہالینڈ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کرنے علاوہ مساجد پر بندش لگانے کے ساتھ ساتھ قران کی فروخت کو ممنوع قرار دے دیں گے۔ ویلڈرز نے حال ہی میں مراکشی مہاجرین کے لیے بھی نامناسب الفاظ استعمال کیے تھے۔