سگریٹ نوشی کیا آپ کو پاگل بنا سکتی ہے؟ شاید ہاں!
10 جولائی 2015اس تحقیق میں سائنسدانوں نے پندرہ ہزار تمباکونوش اور دو لاکھ 73 ہزار نان اسموکرز کا تجزیہ کیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ان دونوں گروپوں میں سے کون سے گروپ میں شیزوفرینیا یا پاگل پن میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
مکمل اور جامع تجزیے کے بعد سائنسدان اس نتیجے پر پہنچے کہ تمباکونوش افراد دراصل نان اسموکرز کے مقابلے میں التباسات، اوہام، وسوسوں اور غیر حقیقی خیالی تجربات کا زیادہ شکار ہو سکتے ہیں۔ گویا تمباکو نوشی شیزوفرینیا کی ان بنیادی علامات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔
اس تحقیق کے بعد بھی محققین تمباکو نوشی اور پاگل پن کے مابین کوئی براہ راست تعلق ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں تاہم انہوں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ نان اسموکرز کے مقابلے میں سگریٹ نوش افراد میں پاگل پن کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج کے مطابق سائیکوسس کے پہلے مرحلے کا شکار ہونے والے افراد میں ستاون فیصد اسموکرز ہی تھے۔
کنگ کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکیٹری سے وابستہ نفسیاتی امراض کے ماہر جیمزمیکابے کے بقول، ’’ تمباکو نوشی اور پاگل پن کے مابین براہ راست تعلق تلاش کرنا انتہائی مشکل ہے۔‘‘ اس تحیققی ٹیم کے سربراہ میکابے نے البتہ خبردار کیا کہ تمباکو نوشی کو سنجیدگی سے لینےکی ضرورت ہے کیونکہ ممکنہ طور پر تمباکو نوشوں میں سائیکوسس کا شکار ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔
سائیکوسس امراض کے ماہر میکابے کے بقول تمباکو بہت سے دیگرعوامل میں سے ایک ہے، جو انسان میں پاگل پن کی شروعات کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کے مطابق اس کے علاوہ طرز زندگی، کھانے پینے کی عادات، مخصوص جینیات کی منتقلی اور دیگر معاشرتی اور اقتصادی عوامل بھی انشقاق ذہنی (سائیکوسس) کا سبب بن سکتے ہیں۔
شیزوفرینیا ایک شدید ذہنی مرض میں شمار کیا جاتا ہے، جس کے تقریبا 100 افراد میں سے صرف ایک کو لاحق ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ یہ شدید دماغی بیماری بنیادی طور پر سن بلوغت کے ابتداء میں پیدا ہونا شروع ہوتی ہے۔ اس خطرناک بیماری کی علامات میں شدید قسم کے Delusions (التباسات) اور Hallucinations (اوہام) شامل ہوتے ہیں۔ مریض کے عمل و فکر میں تعلق ٹوٹ جاتا ہے اور وہ غیر حقیقی تجربات محسوس کرتا ہے۔ کبھی اس کو آوازیں سنائی دیتی ہیں، جو حقیقی نہیں ہوتی تو کبھی وہ خیالی مناظر کو حقیقت تصور کرتا ہے۔
میکابے کے ساتھی محقق رابن مرے کہتے ہیں کہ دماغ میں پائے جانے والے ڈوپامین نامی نظام کا تمباکو نوشی سے کوئی تعلق ہو سکتا ہے۔ عصبی ترسیل میں اہم کردار ادا کرنے والا یہ نظام جذبات و احساسات کی شدت کو سنبھالتا ہے۔ مرے کے بقول تمباکو نوشی غالبا اس نظام کو متاثر کر سکتا ہے لیکن اس بارے میں بھی کوئی ٹھوس سائنسی ثبوت نہیں مل سکا ہے۔ رابن مرے کہتے ہیں کہ تمباکو میں موجود نکوٹین شاید ڈوپامین کی مقدار بڑھا سکتا ہے، جس سے سائیکوسس پیدا ہونے کے قوی امکانات ہوتے ہیں۔
ماضی میں کی گئی متعدد تحقیقات میں حشیش اور سائیکوسس کے مابین بھی ایک تعلق نوٹ کیا گیا تھا۔ تاہم اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ منشیات پاگل پن کی وجہ بنتی ہیں یا انسان میں موجود سائیکوسس اسے اس راستے پر ڈال دیتا ہے۔ تاہم میکابے نے اپنی اس تازہ تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے، ’’ایسا ممکن ہے کہ حقیققی وجہ تمباکو ہو نا کہ حشیش۔‘‘ یہ امر اہم ہے کہ حشیش کا زیادہ تر استعمال تمباکو کے ساتھ ہی کیا جاتا ہے۔