سی آئی اے پاکستان میں اپنی کارروائی بند نہیں کرے گی، امریکی اہلکار
15 اپریل 2011پاکستان کی طرف سے افغانستان سے متصل ملک کے قبائلی علاقوں میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف ڈرون حملوں پر تنقید کی جارہی ہے۔ تاہم امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا نے انٹیلجنس حکام کو بتایا ہے کہ امریکہ کے خلاف کسی بھی طرح کے حملے کو روکنا ان کی ذمہ داری ہے۔ فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ بات ایک سینئر امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے۔
امریکی اہلکار کے مطابق:’’ پنیٹا نے پاکستانی عہدیداروں پر واضح کردیا ہے کہ ان کی بنیادی ذمہ داری امریکی لوگوں کی حفاظت ہے اور وہ ایسی کارروائیاں بند نہیں کریں گے جو اس مقصد کے لیے ضروری ہیں۔‘‘
سی آئی کے سربراہ لیون پنیٹا نے پیر کے روز پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کے ساتھ واشنگٹن میں کئی گھنٹے طویل ملاقات کی۔ امریکی میڈیا کے مطابق پاشا نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ڈرون حملوں میں کمی کے علاوہ پاکستان میں موجود سی آئی اے کے ایجنٹوں کی تعداد میں بھی کمی کرے۔
پاکستانی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں بدھ 13 اپریل کو قریب ایک ماہ کے وقفے کے بعد ہونے والا ڈرون حملہ بظاہر سی آئی کے ڈائریکٹر کے مؤقف کو ثابت کرتا ہے۔ اس سے قبل 17 مارچ کو شمالی وزیرستان پر کیے جانے والے ایک ڈرون حملے میں 40 کے قریب لوگ ہلاک ہوگئے تھے جن میں عام شہریوں کے علاوہ پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ اس حملے پر پاکستان کی فوجی اور سول قیادت کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: شامل شمس