سیاحت ضرور مگر ماحول دوست
22 مارچ 2010سیاحت کےدوران تحفظ ماحولیات، ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ دونوں ہی ایک دوسرے کےلئے سود مند ہو سکتے ہیں تاہم کبھی کبھار ان دونوں میں سے کسی ایک کا خیال رکھا جاتا ہے ، یعنی یا تو سیاحت کی جاتی ہے یا پھر تحفظ ماحول، اور دوسرے لفظوں میں سیاحت کے دوران تحفظ ماحولیات کا خیال نہیں رکھا جاتا۔
ساحلی علاقوں میں تعطیلات منانا ہو یاہمالیہ کے پہاڑوں پر کوہ پیمائی، صحرائی علاقوں کی صحراء نوردی ہو یا برفانی علاقوں میں گھومنا پھرنا، آج کل سیاحت کے لئے بے شمارمنظم مواقع موجود ہیں۔ لیکن اس دوران تحفظ ماحولیات کو ممکن بنانے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے جاتے ہیں یہ ایک سوال ہے۔
اس سال برلن منعقدہ دنیا میں سیاحت کے سب سے بڑے میلے ITB میں یہ سوال اٹھایا گیا اور اس سال کو پائیدار سیاحت کا سال قرار دیا گیا۔ اس میلے میں تمام شرکاء کمپنیوں نے ایسے منصوبہ جات پیش کئے جو ماحول دوست تھے۔
جرمن شہر بون میں واقع وفاقی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات سے وابستہ باربرا اینگلز کی کوشش بھی یہی ہے کہ سیاحت کو زیادہ سے زیادہ حد تک ماحول دوست بنایا جائے۔ جرمنی میں سیاحت کے بارے میں باربرا کہتی ہیں: ’’ اس علاقے میں بہت سے لوگوں کا روزگار سیاحت سے جڑا ہوا ہے اوریہ ریونیو کا ایک بہت بڑا ذریعہ بھی ہے۔ لیکن جیسے ہی سیاحت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے منفی اثرات قدرت پر پڑتے ہیں۔‘‘
جرمنی کے نیشنل پارکوں میں سالانہ کوئی پچاس ملین افراد آتے ہیں۔ لیکن ان علاقوں میں سے بیشتر ابھی تک ’پروٹیکٹڈ ایریاز‘ قرار نہیں دئے گئے ہیں۔
اس مرتبہ آئی ٹی بی میلے میں باربرا اور ان کے ساتھیوں نے شرکاء کو پیشکش کی کہ وہ مشرقی اور مغربی جرمنی کی سابقہ سرحد کی سیر کریں۔ یہ علاقہ قدرتی خو بصورتی کا ایک عمدہ نظارہ پیش کرتا ہے۔ باربرا کے مطابق:’’ قدرت کو محفوظ بنانےکے مختلف منصوبے بالخصوص دیہی علاقوں میں ایسے اقدامات مقامی آبادی اور علاقے کی ترقی کے لئے کافی اہم ہوتے ہیں۔ اور یہی عالمی سطح پر تحفظ ماحولیات کے حوالے سے جرمنی کا مؤقف بھی بیان کرتے ہیں۔‘‘
ماہر ماحولیات اور ایک سیاحتی کمپنی کے ڈائریکٹر ڈومنیک روسمان کے خیال میں سیاحت اور تحفظ ماحولیات کا ایک قریبی تعلق ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’ سیاحت اور تحفظ ماحولیات کا آپس میں گہرا تعلق ہے کیونکہ سیاح ، وہیں جانا چاہتے ہیں جہاں قدرتی ماحول عمدہ ہو اور خوبصورتی ہو۔ کوئی بھی شخص ایسے علاقے میں جانا پسند نہیں کرے گا جو تباہ حال ہو۔ تمام لوگ ایک مثالی دنیا کی سیر کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ وہ گھومنے کے لئے جہاں کہیں بھی جائیں، واپسی پر اپنے ساتھ خوبصورت یادیں لے کر آئیں۔ جسے وہ سال کا بہترین دورانیہ قرار دے سکیں۔‘‘
لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سیاحت کے نتیجے میں قدرت کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ سیاحت کے دوران سیاح کون سی ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں، اپنے ساتھ کتنا سامان لےکر جاتے ہیں، دوران سیاحت ان کا لائف اسٹائل کیا ہوتا ہے یہ تمام باتیں تحفظ ماحولیات سے جڑی ہوئی ہیں۔
عالمی درجہ حرارت میں روز افزوں اضافہ روکنے کے لئے جاری بحث میں اب صارفین اور سیاح بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ ان کے لائف اسٹائل کی وجہ سے وہ کتنی ضرررساں گیسیں خارج کرنے کا سبب ہیں۔
روسمان انفرادی سطح پر ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی ایک حد مقرر کرتے ہیں: ’’ ایک شخص ایسا طرز زندگی اپنائے،جس کی وجہ سے وہ ایک سال کے دوران تین ہزار کلوگرام کاربن گیس خارج کرنے کا ذمہ دار ہو۔‘‘
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سیاحت کے اعدادوشمار کے مطابق سبز مکانی گیسوں کے اخراج کے کل میں سے پانچ فیصد ضرررساں گیسیں سیاحت کی صنعت کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔
سیاحت کے دوران لوگ ماحول دوست طریقے اور رویے اپنا سکتے ہیں۔ روسمان اس مقصد کے لئے کچھ اہم نکات بیان کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ جب بھی کہیں گھومنے پھرنے جائیں توکوڑے کا باعث بننے والی اشیا، اپنے ساتھ بہت کم تعداد میں رکھیں اور واپسی میں انہیں اپنے ساتھ ہی لے آئیں۔ وہ کہتے ہیں کہ سفر کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتخاب بھی سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے اور ایسی عادات اختیار کی جائیں جو ماحول دوست ہوں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق