سیف الاسلام قذافی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد
25 نومبر 2021خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا میں صدارتی انتخابات کا انعقاد اگلے مہینے دسمبر میں ہو رہا ہے۔ اس الیکشن میں مقتول آمر معمر القذافی کے بیٹے نے بھی بطور صدارتی امیدوار اپنے کاغذات جمع کرائے تھے۔ لیبیا کے الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات فوجداری سزا بھگتنے پر مسترد کر دیے ہیں۔
لیبیا: جنگی سردار خلیفہ حفتر کا صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان
انتخابی عمل سے شرکت سے روکنے کی وجہ
سن 2015 میں سیف الاسلام قذافی کو ملکی عدالت نے ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت دی تھی اور اس کی وجہ سن2011 میں ان کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کا ارتکاب تھا۔ سن2011 میں پرتشدد عوامی تحریک کے دوران ان کے والد کو لوگوں نے ڈھونڈ کر ہلاک کر دیا تھا۔ سیف الاسلام انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر انٹرنیشنل کورٹ کو بھی مطلوب ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات سن 2015 کی سزا کی بنیاد پر مسترد کیے ہیں۔
صدارتی الیکشن کے امیدوار
سیف الاسلام قذافی بھی صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرانے والے پچیس امیدواروں میں شامل تھے۔ دوسرے امیدواروں میں ایک علی زیدان بھی شامل ہیں۔ زیدان لیبیا کے سابق وزیر اعظم ہیں۔
لیبیا کا صدارتی الیکشن: معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام صدارتی امیدوار
ایک اور امیدوار نوری ابو سہمین ہیں۔ ابو سہمین ملک کی جنرل نیشنل کانگریس کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔ رواں ماہ کے اوائل میں جنگی سردار خلیفہ حفتر نے بھی صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ حفتر پر بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد ہیں۔
انتخابات کا انعقاد یقینی نہیں
شمالی افریقی ملک لیبیا میں عدم استحکام کی صورت حال نے دسمبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے انعقاد پر سیاہ بادل تان رکھے ہیں۔ مقامی تجزیہ کار اور مبصرین بھی انتخابی عمل پر شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔
ان کا خیال ہے کہ ابھی تک صرف یہ اعلان ہے کہ صدارتی انتخابات چوبیس دسمبر کو ہوں گے لیکن ان کی تیاریاں کس مرحلے میں ہیں، اس کی وضاحت ابھی تک سامنے نہیں لائی گئی، حالانکہ یہ بہت ضروری ہے۔ صدارتی الیکشن میں ایک ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے لیکن کئی متنازعہ معاملات ابھی تک حل طلب ہیں۔ بڑے سیاسی گروپوں نے انتخابی عمل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔
معمر قذافی کی ہلاکت کے دس برس بعد لیبیا کہاں کھڑا ہے؟
سیف السلام قذافی
معمر قذافی کے دور میں انہیں اپنے والد کا جانشین تصور کیا جاتا تھا۔ ان کے والد ایک عوامی تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے محروم کر دیے گئے تھے۔ والد کے زوال کے بعد سیف السلام کو سن 2011 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
انہیں پانچ برسوں سے زائد عرصے بعد جون سن 2017 میں رہا کیا گیا۔ ان کی سیاسی وابستگی پاپولر فرنٹ برائے آزادئ لیبیا نامی سیاسی و عسکری گروپ کے ساتھ ہے۔ یہ بنیادی طور پر سابق آمر کے حامیوں کی سیاسی جماعت اور ملیشیا بھی ہے۔
ع ح ع ا (ڈٰ پی اے، روئٹرز)