1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

سیف الاسلام قذافی کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

25 نومبر 2021

لیبیا کے آمر معمر القذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی کے صدارتی الیکشن کے لیے بطور امیدوار کاغذات مسترد ہو گئے ہیں۔ کاغذات کو مسترد کرنے کا فیصلہ لیبیا کے ہائی نیشنل الیکشن کمیشن نے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/43SOc
Libyen | Protest gegen Präsidentschftskandidat Saif al-Islam al-Gaddafi
معمر قذافی کے بیٹے کے صدارتی امیدوار بننے کے خلاف ایک شہری آواز بلند کیے ہوئے ہےتصویر: Hamza Alahmar/AA/picture alliance

خانہ جنگی کے شکار ملک لیبیا میں صدارتی انتخابات کا انعقاد اگلے مہینے دسمبر میں ہو رہا ہے۔ اس الیکشن میں مقتول آمر معمر القذافی کے بیٹے نے بھی بطور صدارتی امیدوار اپنے کاغذات جمع کرائے تھے۔ لیبیا کے الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات فوجداری سزا بھگتنے پر مسترد کر دیے ہیں۔

لیبیا: جنگی سردار خلیفہ حفتر کا صدارتی انتخاب لڑنے کا اعلان

انتخابی عمل سے شرکت سے روکنے کی وجہ

سن 2015 میں سیف الاسلام قذافی کو ملکی عدالت نے ان کی عدم موجودگی میں سزائے موت دی تھی اور اس کی وجہ سن2011 میں ان کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کا ارتکاب تھا۔ سن2011 میں پرتشدد عوامی تحریک کے دوران ان کے والد کو لوگوں نے ڈھونڈ کر ہلاک کر دیا تھا۔ سیف الاسلام انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر انٹرنیشنل کورٹ کو بھی مطلوب ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ان کے کاغذات سن 2015 کی سزا کی بنیاد پر مسترد کیے ہیں۔

Lybien Saif al-Islam Gaddafi, Sohn des libyschen Führers Muammar Gaddafi
سیف الاسلام قذافی صدارتی الیکشن کی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیںتصویر: Mast Irham/dpa/picture alliance

صدارتی الیکشن کے امیدوار

سیف الاسلام قذافی بھی صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے کاغذات جمع کرانے والے پچیس امیدواروں میں شامل تھے۔ دوسرے امیدواروں میں ایک علی زیدان بھی شامل ہیں۔ زیدان لیبیا کے سابق وزیر اعظم ہیں۔

لیبیا کا صدارتی الیکشن: معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام صدارتی امیدوار

ایک اور امیدوار نوری ابو سہمین ہیں۔ ابو سہمین ملک کی جنرل نیشنل کانگریس کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں۔ رواں ماہ کے اوائل میں جنگی سردار خلیفہ حفتر نے بھی صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ حفتر پر بھی انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد ہیں۔

انتخابات کا انعقاد یقینی نہیں

شمالی افریقی ملک لیبیا میں عدم استحکام کی صورت حال نے دسمبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے انعقاد پر سیاہ بادل تان رکھے ہیں۔ مقامی تجزیہ کار اور مبصرین بھی انتخابی عمل پر شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔

Italien 2018 | Chalifa Haftar, Warlord Libyen
رواں ماہ کے اوائل میں جنگی سردار خلیفہ حفتر نے بھی صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھاتصویر: Getty Images/AFP/F. Monteforte

ان کا خیال ہے کہ ابھی تک صرف یہ اعلان ہے کہ صدارتی انتخابات چوبیس دسمبر کو ہوں گے لیکن ان کی تیاریاں کس مرحلے میں ہیں، اس کی وضاحت ابھی تک سامنے نہیں لائی گئی، حالانکہ یہ بہت ضروری ہے۔ صدارتی الیکشن میں ایک ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے لیکن کئی متنازعہ معاملات ابھی تک حل طلب ہیں۔ بڑے سیاسی گروپوں نے انتخابی عمل کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔

معمر قذافی کی ہلاکت کے دس برس بعد لیبیا کہاں کھڑا ہے؟

سیف السلام قذافی

معمر قذافی کے دور میں انہیں اپنے والد کا جانشین تصور کیا جاتا تھا۔ ان کے والد ایک عوامی تحریک کے نتیجے میں اقتدار سے محروم کر دیے گئے تھے۔ والد کے زوال کے بعد سیف السلام کو سن 2011 میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

انہیں پانچ برسوں سے زائد عرصے بعد جون سن 2017 میں رہا کیا گیا۔ ان کی سیاسی وابستگی پاپولر فرنٹ برائے آزادئ لیبیا نامی سیاسی و عسکری گروپ کے ساتھ ہے۔ یہ بنیادی طور پر سابق آمر کے حامیوں کی سیاسی جماعت اور ملیشیا بھی ہے۔

ع ح ع ا (ڈٰ پی اے، روئٹرز)