سیلاب زدگان کی مدد: پاکستانی شہریوں پر ٹیکس
11 نومبر 2010کابینہ میں اس ٹیکس پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، جس سے آئندہ چھ ماہ کے لئے انکم ٹیکس کی ادائیگیوں میں دس فیصد کا اضافہ ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی مقامی اور درآمد شدہ غیرضروری اور ’لگژری‘ اشیا پر خصوصی ایکسائز ڈیوٹی بھی ایک سے دو فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے بدھ کو اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک نیوزکانفرنس میں بتایا، ’ان اقدامات کے ذریعے بہتر آمدنی والے طبقے سے 40 ارب روپے حاصل ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس ٹیکس کا اطلاق پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد آئندہ برس جنوری سے ہوگا، جو چھ ماہ تک جاری رہے گا۔ حفیظ شیخ نے کہا کہ یہ بلا اعادہ اقدام ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ جو فرد اس وقت تین سو روپے ماہانہ ٹیکس دیتا ہے، ’فلڈ ریلیف سرچارج’ کے تحت اسے 330 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری متاثرینِ سیلاب کی مدد کر رہی ہے لیکن خوشحال پاکستانیوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے گزشتہ ماہ پاکستان کے امرا پر زور دیا تھا کہ حالیہ سیلاب کے بعد بحالی کے لئے وہ بھی عالمی کوششوں کے برابر حصہ دیں تاکہ نقصانات کا ازالہ کیا جا سکے۔
انہوں نے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں کہا تھا، ’یورپ، امریکہ اور دیگر ممالک کے ٹیکس دہندگان سیلاب زدگان کی مدد کر رہے ہیں اور یہ بات بالکل قابل قبول نہیں کہ پاکستان کے وہی لوگ اپنے لوگوں کی مدد کے لئے واجب حصہ نہ ڈالیں، جو ایسا کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں‘۔
ہلیری کلنٹن نے پاکستان کی مدد جاری رکھنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کے بعد کی صورت حال میں پاکستان کو عالمی برادری کی مزید مدد بھی درکار ہو گی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا، ’پاکستان جو سب سے زیادہ ضروری قدم اٹھا سکتا ہے، وہ یہ ہے کہ محصولات بڑھانے کے لئے بامعنی اصلاحات متعارف کرائے۔‘
ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کے باعث تباہی کا تخمینہ نو ارب 70 کروڑ ڈالر لگایا ہے، جو وہاں 2005ء میں آنے والے زلزلے سے تقریباً دگنا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ