سیلاب کی تباہ کاریوں سے نکلنے میں برسوں لگیں گے: صدر زرداری
24 اگست 2010زرداری نے پیر اور منگل کی شب صحافیوں سے بات چیت میں کہا:’’سیلاب کی تباہی اور اس کے اثرات کے حوالے سے میرا بھی وہی اندازہ ہے، جو آپ کا ہے۔ اس سے نکلنے میں کم از کم تین برس درکار ہوں گے۔‘‘
صدر زرداری نے مزید کہا کہ شاید ایک لمبے عرصے تک اس سیلاب کے اثرات ملک بھر میں محسوس کئے جاتے رہیں تاہم پاکستان پھر بھی آگے کی جانب اپنا سفر جاری رکھے گا۔
پاکستانی محکمہء موسمیات کے مطابق ایک نیا سیلابی ریلا ملک کے جنوبی حصے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس نئے سیلابی ریلے کے صوبہ سندھ میں داخل ہونے کے بعد حکام شہداد کوٹ کے علاقے کو محفوظ بنانے کے اقدامات میں مصروف ہیں۔ ہفتے کے روز سے اب تک شہداد کوٹ کے نواحی علاقوں سے تقریباً ایک لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ایسے ہی حفاظتی اقدامات حیدرآباد شہر کے لئے بھی دیکھے جا رہے ہیں۔
حیدرآباد کے نواحی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں شہریوں کی محفوظ علاقوں کی جانب منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔ چند روز قبل ایک سیلابی ریلہ حیدرآباد کے نواح میں واقع تقریباً 36 دیہات کو بہا کر لے گیا تھا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی فوری امداد کے لئے درکار رقم کا 70 فیصد تک جمع کیا جا چکا ہے۔ جرمنی اور یورپی یونین نے بھی پاکستان کی امداد میں مزید اضافے کا اعلان کیا ہے۔جرمن وزیرخارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں جرمنی پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ویسٹرویلے نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے نام ایک خط میں کہا تھا کہ پاکستانی عوام کو سیلاب کی ہولناکی کے اثرات سے نکالنے کے لئے اس کی مصنوعات کو یورپی مارکیٹ میں ترجیحی جگہ دے دینی چاہئے۔
پاکستانی حکام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بھی گیارہ بلین ڈالر کے قرضے کی شرائط میں نرمی کے لئے ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔ گزشتہ ہفتے پاکستانی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ موجودہ قرضے کی اہداف میں نرمی کرے یا پاکستان کے لئے نئے قرضے کی منظوری دے۔
حالیہ سیلاب سے پاکستان میں بھر متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 20 ملین تک بتائی جا رہی ہے۔ سیلاب سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 16 سو کے قریب ہے جبکہ اب لاکھوں افراد صاف پانی، ادویات اور خوراک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنے حالیہ دورہء پاکستان کے موقع پر کہا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل اس پیمانے کی قدرتی آفت نہیں دیکھی تھی۔ انہوں نے خدشات ظاہر کئے تھے کہ سیلاب سے براہ راست ہونے والی ہلاکتوں سے کہیں زیادہ ہلاکتیں اس کے طویل المدتی اثرات اور بیماریوں کے باعث ہو سکتی ہیں۔ خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ اس حالیہ سیلاب سے ہونے والے مجموعی نقصانات 43 بلین ڈالر کے برابر تک پہنچ سکتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی