1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہو گیا

2 اگست 2010

صوبہ خیبر پختونخوااور صوبہ پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی پانی کا ریلہ صوبہ سندھ میں داخل ہوگیا ہے۔ سیلاب سے پنجاب کے چار اضلاع کے 437 دیہات کو نقصان پہنچا، جہاں ڈیڑھ لاکھ افراد متاثر ہوئے.

https://p.dw.com/p/Oa7g
سیلابی پانی کا ریلہ صوبہ سندھ میں داخل ہوگیاتصویر: picture-alliance/dpa

ان سیلابوں نے سب سے زیادہ تباہی خیبر پختونخوا میں مچائی۔ محکمہء موسمیات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ 927 ملی میٹر کے بجائے اس مرتبہ ساڑھے نو ہزار ملی میٹر بارش ہوئی۔ خیبر پختونخوا کے متعدد اضلاع میں پانی کا بہاﺅ اب کم ہو گیا ہے، جہاں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

تاہم متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کاخدشہ بڑھ گیا ہے۔ کئی علاقوں میں متاثرین حکومتی امداد نہ ملنے کا شکوہ کر رہے ہیں۔ متعدد مقامات پر صحت کی بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں۔ صوبائی حکومت نے پشاور میں دو ریلیف سینٹر قائم کر رکھے ہیں لیکن وہاں بھی متاثرین سہولیات کے فقدان کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔

پشاور کے ایک ریلیف کیمپ میں موجود ایک متاثرہ خاتون کہتی ہیں: ’’پانچ دن ہوگئے۔ ہمارے بہت سے لوگ پانی میں ڈوب گئے۔ حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں ملی۔ شہریوں نے بہت مدد کی۔ گھروں سے دوپٹوں میں نکلے ہیں۔

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
خیبر پختونخوا میں سالانہ 927 ملی میٹر کے بجائے اس مرتبہ ساڑھے نو ہزار ملی میٹر بارش ہوئیتصویر: AP

کپڑے ہیں نہ جوتے ہیں۔ کھانے پینے کے لئے بھی کچھ نہیں ہے۔ یہاں صحیح ڈاکٹر اور ادویات بھی نہیں۔ بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ حکومت سے درخواست ہے کہ ماہر ڈاکٹر اورصحیح ادویات یہاں بجھوائے تاکہ لوگوں کا مکمل اورصحیح علاج ہو سکے۔“

دوسری جانب صوبہ پختونخوا کی حکومت نے تین اضلاع میں ریسکیو کا کام مکمل ہونے کا اعلان کیا ہے تاہم سوات کے علاقوں کالام، بحرین، مدین اور شانگلہ میں ہزاروں افراد سیلاب میں محصور ہیں۔

قدرتی آفات سے تحفظ کے صوبائی محکمے کے ترجمان کا کہنا ہے: ’’اب تک جو تفصیلات ملی ہیں، ان کے مطابق ساڑھے پندرہ ہزار گھر مکمل اور 761 جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ بیالیس تعلیمی ادارے، نو ہوٹل، صحت کے نو مراکز، 173 سڑکیں، آب رسانی کے 243 منصوبے اور 69 پل تباہ ہو گئے ہیں۔“

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کاخدشہ بڑھ گیاتصویر: Pakistan-Relief.org

ادھر مالاکنڈ ڈویژن میں فوج سیلابی پانیوں میں گھرے متاثرین کومحفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔ میجر جنرل جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کالام میں اب بھی چھ ہزار سیاح پھنسے ہوئے ہیں، جنہیں نکالنے کے لئے آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے کہا:”سوات میں اب تک 1575 کمرشل یونٹ اور 26 سکول تباہ ہوئے ہیں۔ اپر سوات اور شانگلہ میں مرنے والوں کی تعداد 189 ہے۔ وہاں 14 طبی مراکز اور29 پل بھی تباہ ہو گئے۔ انفراسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، جس کی مکمل بحالی میں چھ ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔‘‘

اسی دوران خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ”ریسکیو کا کام مکمل ہو رہا ہے۔ اس کے بعد بحالی کا کام شروع کیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے وفاقی حکومت اور بین الاقوامی اداروں سے تعاون کی اپیل بھی کی۔ ’’اقوام متحدہ اور چین نے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے ایک ایک کروڑ ڈالر جبکہ آسڑیلیا نے 50 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیاہے۔“

رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں