1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینسر شپ کے خلاف احتجاج، اخبارات سیاہ

21 اکتوبر 2019

آسٹریلیا بھر کے اخبارات نے آج اپنا اولین صفحہ سیاہ شائع کیا ہے۔ اس مشترکہ مہم کا مقصد آسٹریلیا کی کنزرويٹوو حکومت کی طرف سے میڈیا کی آزادی پر قدغنیں لگانے کی مبينہ کوششوں کی طرف توجہ دلانا ہے۔

https://p.dw.com/p/3RdIj
Australien Protestaktion von Zeitungen mit geschwärzten Titelseiten
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan

آج پیر 21 اکتوبر کو آسٹریلیا میں چھپنے والے اخبارات، سیاہ اولین صفحات اور ایک میڈیا مہم کے ذریعے ملکی حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ان قوانین کو تبدیل کرے، جن کے سبب صحافت پر فوجداری دفعات لگ سکتی ہیں اور خفیہ معلومات فراہم کرنے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔

'سڈنی مارننگ ہیرالڈ‘ نے معلومات پر پابندی کا سبب بننے والے قانون میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے اور اسے صحافیوں کے حقوق پر ایک حملہ قرار دیا ہے۔

آسٹریلیا کی 19 میڈیا آرگنائزیشنز اور جرنلسٹ یونینز نے مشترکہ طور پر ایک مہم شروع کی ہے جسے 'یوور رائٹ ٹو نو‘ یعنی 'جاننے کا آپ کا حق‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ مہم دراصل رواں برس جون میں ہونے والے ایک واقعے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں وفاقی پولیس نے سرکاری براڈکاسٹر کے ایک دفتر اور ایک رپورٹر کے گھر پر چھاپے مارے تھے۔ پولیس کو لیک شدہ حکومتی دستاویزات کی تلاش تھی۔ اس معاملے میں ایک سابق فوجی وکیل پر مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ کئی دیگر صحافیوں پر مقدمات قائم ہو سکتے ہیں۔

اس مہم میں چھ قانونی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جن میں اس نظام میں تبدیلی بھی شامل ہے جس کے ذریعے کسی دستاویز کو خفیہ قرار دیا جا سکتا ہے۔

حکومت آخر کیا چھپانا چاہتی ہے؟

میڈیا تنظیموں کے اس اتحاد کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران ایسے 60 قوانین پاس کیے گئے ہیں جن کے ذریعے صحافیوں کے کام کی آزادی پر قدغنيں لگی ہیں اور خفیہ معلومات عام کرنے کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

Australien Protestaktion von Zeitungen mit geschwärzten Titelseiten
آسٹریلیا کی 19 میڈیا آرگنائزیشنز اور جرنلسٹ یونینز نے مشترکہ طور پر ایک مہم شروع کی ہے جسے 'یوور رائٹ ٹو نو‘ یعنی 'جاننے کا آپ کا حق‘ کا نام دیا گیا ہے۔ تصویر: Reuters/AAP Image/L. Coh

آسٹریلیا کے قومی نشریاتی ادارے اے بی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈیوڈ اینڈرسن کے مطابق، ''آسٹریلیا دنیا کی سب سے زیادہ رازداری کی حامل جمہوریت بننے کے خطرے سے دو چار ہے۔‘‘

نیوز کارپوریشن آسٹریلیشیا کے ایگزیکٹیو چیئرمین مائیکل مِلر نے ایک ٹوئیٹ میں سوال کیا ہے، ''آسٹریلینز کو یہ پوچھنا چاہیے کہ وہ مجھ سے کیا چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘

اس مشترکہ میڈیا مہم کی ویب سائٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے رازداری برتنے کی چند مثالوں میں بزرگوں کی دیکھ بھال کرنے والے ایسے اداروں کی تفصیلات دینے سے گریز بھی شامل ہے جہاں ان بزرگ افراد کے ساتھ نامناسب رویہ روا رکھا گیا۔ اس کے علاوہ آسٹریلوی حکومت اپنے شہریوں کی خفیہ نگرانی اور آسٹریلوی زمین کو غیر ملکیوں کو فروخت کرنے جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ا (اے پی، ڈی پی اے)