سینکڑوں پاکستانی مزدور سعودی عرب سے خالی ہاتھ واپس
26 ستمبر 2016سعودی عرب میں واقع پاکستانی سفارتخانے کے کمیونٹی ویلفئیر اٹاچی عبدالشکور شیخ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آئندہ بدھ کے روز سے سعودی عرب میں پھنسے پاکستانی مزدوروں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ چار سو سے زائد مزدوروں کو واپس پاکستان بھیجا جا رہا ہے لیکن یہ خالی ہاتھ واپس جائیں گے۔ یاد رہے کہ دو سو ستر سے زائد پاکستانی مزدوروں کو پہلے ہی بغیر تنخواہوں کے پاکستان بھیجا جا چکا ہے۔
ان چار سو سے زائد پاکستانی مزدوروں کا تعلق ان ساڑھے چھ ہزار پاکستانی ورکروں سے ہے، جو سعودی عرب کی مشہور تعمیراتی کمپنی ’’سعودی أوجيه‘‘ کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں گزشتہ آٹھ یا نو ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ یاد رہے کہ اسی کمپنی میں کام کرنے والے سینکڑوں بھارتی اور فلپائنی مزدوروں کو بھی بغیر تنخواہوں کے اپنے ملک واپس جانا پڑا ہے۔
اس سعودی کمپنی کے مالک لبنان کے سابق وزیراعظم اور ارب پتی سعد حریری ہیں۔ مجموعی طور پر اس کمپنی میں کام کرنے والے تیس ہزار سے زائد ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستانی سفارت خانے کے مطابق سعودی حکومت پاکستانی مزدوروں کی واپسی کے لیے انہیں مدد فراہم کر رہی ہے اور اس سلسلے میں مزید دو ہزار پاکستانیوں کو ایگزٹ ویزا فراہم کرنے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس کمپنی میں کام کرنے والے ستر پاکستانیوں کو دوسری کمپنیوں میں کام فراہم کیا گیا ہے جبکہ سینکڑوں کی قسمت کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا ہے۔
’’غریب ہوتا ہوا سعودی عرب‘‘
سعودی أوجيه جیسی کمپنیوں نے حکومت کے ساتھ معاہدے کر رکھے ہیں اور ان کمپنیوں کو حکومت کی طرف سے ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ سعودی عرب حکومت کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ خام تیل کی فروخت ہے جبکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سعودی حکومت کی آمدنی میں بھی واضح کمی ہوئی ہے۔
آج ہی سعودی عرب میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں عوامی سطح اور سرکاری ملازمین کو ملنے والی مالی مراعات میں کٹوتیوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس اعلان کے مطابق شاہ سلمان سمیت وزراء اور شاہی خاندان کو ملنے والی مراعات میں کمی لائی گئی ہے۔ وزراء کی تنخواہوں میں بیس فیصد تک کمی کر دی گئی ہے۔