سینیگال کے ساحل پر ایک ہی کشتی سے 30 لاشیں برآمد
23 ستمبر 2024سینیگال کی فوج نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ان ہلاکتوں کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ فی الحال یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کشتی کہاں سے آئی اور ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق کس ملک سے ہے؟
سینیگال کی ساحلی پٹی پر اکثر ایسے سانحات پیش آتے رہتے ہیں کیوں کہ اسی علاقے سے کشتیوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔
جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کو دیر گئے اس واقعے کے بارے میں اطلاع ملی تھی، جس کے بعد بحریہ نے مچھیروں کی لکڑی سے بنی ہوئی ایک کشتی کو اپنے قبضے میں لیتے ہوئے پیر کی صبح مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے ڈاکار کی بندرگاہ تک پہنچایا۔
جرمنی نے مہاجرت کنٹرول کرنے کے لیے سرحدوں پر سختی کردی
بیان کے مطابق ڈاکٹروں، فائر سروس کے اہلکاروں اور صفائی کے کارکنوں کی ایک ٹیم قافلے کی آمد سے پہلے ہی بندرگاہ پر اس کا انتظار کر رہی تھی۔
فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاشوں کے گلنے سڑنے کی وجہ سے ان کی شناخت اور منتقلی کی کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق، ''ابھی تک 30 لاشوں کی گنتی کی جا چکی ہے۔‘‘
سینیگال کے ساحل ہر سال یورپ پہنچنے کی امید رکھنے والے سیکڑوں تارکین وطن کے لیے روانگی کے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں سے بہت سے تارکین وطن ہسپانوی کینری جزائر کی طرف جاتے ہیں۔
بحر اوقیانوس کا یہ راستہ خاص طور پر تیز اور بڑی لہروں کی وجہ سے خطرناک سمجھا جاتا ہے اور ہر سال سینکڑوں مہاجرین انہی راستوں پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ ستمبر کے وسط میں کم از کم 39 افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے، جب تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی مغربی بندرگاہی قصبے مبور کے قریب ڈوب گئی تھی۔
اس سانحے کے بعد سینیگال کے صدر باسیرو دیومے فائے نے تارکین وطن کے اسمگلروں کا ''مسلسل پیچھا کرنے‘‘ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں سے اپنے اس مغربی افریقی ملک میں ہی رہنے کی اپیل کی ہے۔
اس سال اب تک 22 ہزار سے زیادہ تارکین وطن کینری جزائر میں پہنچ چکے ہیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے دو گنا سے بھی زیادہ ہیں۔
ا ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)