شارجہ ٹیسٹ میں شکست، پاکستان کی عالمی رینکنگ کو خطرہ
3 نومبر 2016پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے آخری میچ میں اگرچہ ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے دی ہے تاہم پاکستانی ٹیم پہلے ہی دو میچ جیت کر یہ سیریز اپنے نام کر چکی ہے۔ شارجہ ٹیسٹ کے پانچویں دن کے کھیل میں ویسٹ انڈیز کے اوپنر کریگ بارتھ ویٹ اور وکٹ کیپر بلے باز ڈورَچ نے انتہائی احتیاط اور ذمہ داری سے بلے بازی کرتے ہوئے 153 رنز کا ہدف حاصل کر لیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے ساٹھ ساٹھ رنز کی ناقابل شکست انفرادی اننگز کھیلی۔
ابو ظہبی میں پاکستان کی جیت، ’یاسر شاہ کی اسپن سمجھ سے باہر‘
عالمی ٹیسٹ کرکٹ رینکنگ میں پاکستان پہلے نمبر پر
پاکستان کا پہلا ڈے نائٹ ٹیسٹ، دبئی میں میدان سج گیا
ویسٹ انڈیز کی ٹیم کے کپتان جیسن ہولڈر نے میچ کے بعد تقریب انعامات میں کہا کہ ایک طویل انتظار کے بعد انہیں ٹیسٹ میچ میں کامیابی نصیب ہوئی ہے۔ بارہ ٹیسٹ میچوں کے بعد ہولڈر کی کپتانی میں ویسٹ انڈیز نے پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہولڈر نے کہا، ’’گزشتہ ایک دو برسوں سے ٹیسٹ میچوں میں ویسٹ انڈیز کو مشکل حالات کا سامنا رہا۔ یہ ٹیم نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اگر یہ ایک گروپ کی صورت میں پرفارم کرتی رہے گی تو مزید مضبوط ہو گی۔‘‘
ویسٹ انڈیز کی ٹیسٹ ٹیم نے آخری مرتبہ جس اہم ٹیم کو گھر سے باہر شکست دی تھی، وہ جنوبی افریقہ کی ٹیم تھی۔ سن دو ہزار سات میں ویسٹ انڈیز نے پورٹ آف اسپین میں یہ کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بعد اب سن دو ہزار سولہ میں اس نے پاکستانی ٹیم کو ہرایا ہے۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق نے شارجہ ٹیسٹ میں شکست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ایک مایوس کن بات ہے کہ ہم جیت نہ سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس ٹیسٹ میچ میں کھلاڑیوں نے کئی غلطیاں کیں، جس کی وجہ سے میچ پر کنٹرول کھو بیٹھے۔ مصباح الحق کا بطور کپتان یہ 49 ٹیسٹ میچ تھا، جو ایک ریکارڈ بن چکا ہے۔ قبل ازیں سابق ٹیسٹ کپتان عمران خان کو اعزاز حاصل تھا کہ انہوں نے سب سے زیادہ یعنی اڑتالیس ٹیسٹ میچوں میں بطور کپتان ذمہ داریاں نبھائیں تھیں۔
مصباح الحق کے مطابق ان کی کوشش ہو گی کہ ان کی ٹیم دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوران اچھی کارکردگی دکھائے۔ پاکستانی ٹیم اب اپنا آئندہ ٹیسٹ میچ سترہ نومبر کو نیوزی لینڈ کے خلاف کرائسٹ چرچ میں کھیلے گی۔ اگر پاکستان نے عالمی رینکنگ میں اپنی پوزیشن کو بہتر رکھنا ہے تو اسے نہ صرف نیوزی لینڈ کو ہرانا ہو گا بلکہ آسٹریلیا کی سیزیز کے دوران بھی اچھی کارکردگی دکھانا ہو گی۔ جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ سیریز میں کامیابی کے نتیجے میں آسٹریلوی ٹیم دوسرے نمبر پر جبکہ پاکستان کی ٹیم دوسرے سے تیسرے نمبر پر جا سکتی ہے۔