’شام، امریکی فورسز دوبارہ حملے کے لیے ہردم تیار‘
15 اپریل 2018شام میں امریکا، برطانیہ اور فرانس کے فضائی حملوں کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی مذمتی قرارداد مسترد کر دی گئی ہے۔ سلامتی کونسل میں اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نِکی ہیلی نے کہا کہ شامی حکومت نے اگر دوبارہ عام شہریوں کے خلاف زہریلی گیس کا استعمال کیا، تو اس کے خلاف دوبارہ کارروائی کی جائے گی۔
شامی کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام ’تباہ‘ کر دیا، امریکا
شام ميں امريکا، فرانس اور برطانيہ کی مشترکہ فضائی کارروائی
مغربی طاقتوں نے ہفتے کے روز شامی دارالحکومت دمشق اور حمص میں تین شامی حکومتی تنصیبات پر میزائل حملوں کو خوش آئند قرار دیا ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ ان حملوں سے شامی تنازعے میں حکومتی فورسز کی پیش قدمی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
امریکا، فرانس اور برطانیہ نے شامی دارالحکومت دمشق کے ضلعے برضح اور حمص کے قریب واقع دو حکومتی تنصیبات پر مجموعی طور پر 105 میزائل داغے۔ پینٹاگون کے مطابق ان حملوں میں شامی حکومت کے زیراستعمال کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری کے تین مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
شامی خانہ جنگی میں مغربی ممالک کی یہ سب سے بڑی عسکری مداخلت ہے۔ تاہم امریکا، فرانس اور برطانیہ کے مطابق ان حملوں میں فقط شام کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا اور ان حملوں کا مقصد اسد حکومت کا خاتمہ یا شامی تنازعے میں مداخلت نہیں تھا۔
شامی حکومت اور بشارالاسد کے اتحادی ممالک ایران اور روس نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس عسکری آپریشن کو ’کامیاب‘ قرار دیا ہے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ٹرمپ نے کہا، ’’مشن مکمل ہو گیا‘‘۔
ادھر روسی وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے ان حملوں کو ’ناقابل قبول اور غیرقانونی‘ قرار دیا ہے۔ جب کہ شامی حکومت نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے حوالے سے ان حملوں کو ’مغربی ممالک کا جرم اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے دمشق کے نواح میں واقع دوما کے قصبے میں مبینہ کیمیائی حملے میں چالیس عام شہری مارے گئے تھے، جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔ مغربی ممالک نے اس حملے کا الزام شامی حکومت پر عائد کرتے ہوئے سخت ردعمل کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ع ت / ع ب